قانون شفافیت اورحق رسائی معلومات پنجاب 2013
(قانون نمبر 25 بابت 2013)
]16دسمبر 2013[
بمراد اس امر کے کہ پنجاب میں معلومات کی شفافیت اور آزادی کے لئے اہتمام کیا جائے ۔
تمہید :۔ ہرگاہ یہ امر قرین مصلحت ہے کہ پنجاب میں شہریوں کےلئے معلومات تک آسان رسائی کےلئے معلومات کی شفافیت اور آزادانہ حصول کو یقینی بنانے کےلئے شہریوں کی جانب سے حکومت کے احتساب کے لئے ، مفاد عامہ کے تمام معاملات کی معلومات تک رسائی کے بنیادی حق کو روبعمل لانے اور اس سے متعلقہ دیگر معاملات کےلئے قانون کا اہتمام کیا جائے ۔
لہذا درج ذیل قانون وضع کیا جاتا ہے :۔
1۔ مختصر عنوان، وسعت اور آغاز نفاذ:۔ (1) قانون ہذا کوقانون شفافیت اورحق رسائی معلومات پنجاب 2013 کے نام سے موسوم کیا جائے۔
(2) یہ پورے پنجاب پر وسعت پذیر ہوگا۔
(3) یہ فی الفور نافذالعمل ہو گا۔
2۔ تعریفات:۔ قانون ہذا میں :۔
(اے) ’’درخواست گزار ‘‘ سے مرادپاکستان کا شہری یا قانونی طور پر پاکستان میں رجسٹرڈ یا مشمولہ کوئی شخص جو قانون ہذا کے تحت معلومات طلب کررہا ہو اور اس میں ایسا شخص بھی شامل ہے جو قانونی طور پر رجسٹرڈ شخص کا مجاز کردہ ہو؛
(بی) ’’کمیشن ‘‘ سے مراد قانون ہذا کے تحت قائم کردہ پنجاب انفارمیشن کمیشن ہے ؛
(سی) ’’کمشنر ‘‘ سے مرادانفارمیشن کمشنر ہے اور اس میں چیف انفارمیشن کمشنربھی شامل ہے ؛
(ڈی ) ’’شکایت ‘‘ سے مرادایسی شکایت ہے جو درخواست گزار تحریری طور پر درج ذیل میں سے کسی ایک یا زائد وجوہات کی بناء پر کمشنر کوپیش کرے؛
(i) دانستہ طورپر معلومات تک رسائی سے انکار؛
(ii) مقررہ عرصہ میں معلومات کی عدم فراہمی ؛
(iii) کسی درخواست گزار کی جانب سے درخواست وصول کرنے اور اس پر عملدرآمد کرنے سے انکار؛
(iv) غلط ، گمراہ کن یا نامکمل معلومات فراہم کرنا؛
(v) معلومات فراہم کرنے کی مقررہ فیس یا لاگت سے زائد فیس وصول کرنا؛
(vi) معلومات کو افشاء کرنے سے احتراز کے لئے معلومات کو دانستہ طور پر مسخ کرنا؛
(vii) سرکاری ادارے کا پیش عملی انکشاف سے متعلق دفعات پر عملدرآمد نہ کرنا ؛
(viii) سرکاری ادارے کی جانب سے قانون ہذا کی کسی دیگر شق کی خلاف ورزی؛
(ای) ’’حکومت ‘‘ سے مراد حکومت پنجاب ہے؛
(ایف) ’’معلومات ‘‘ سے مراد کوئی ایسی معلومات ہے جو کسی سرکاری ادارےکے پاس موجود اور اس میں کوئی یادداشت ،کتاب ، ڈیزائن، نقشہ، معاہدہ، نمائندگی، پمفلٹ، بروشر ،آرڈر، نوٹیفکیشن، دستاویز ،منصوبے، مراسلہ ، رپورٹ ، اکاؤنٹس ،اسٹیٹمنٹ، پروجیکٹ پروپوزل، فوٹوگراف، آڈیو ،ویڈیو، ڈرائنگ، فلم ، الیکٹرانک پروسیس کے ذریعے تیار کردہ کوئی آلہ ، مشین ریڈایبل دستاویزات اور اس کی ظاہر ی شکل یا خوبیوں سے قطع نظر کوئی دیگر دستاویزی مواد شامل ہے ؛
(جی) ’’مصرحہ‘‘ سے مرادقانون ہذا کے تحت قواعد یا ضوابط کے تحت صراحت کردہ ہے ؛
(ایچ) ’’سرکاری ادارہ‘‘ سے مراد:
(i) کوئی محکمہ ، ملحقہ محکمہ، خود مختار ادارہ یا حکومت کاکوئی نیم خودمختار ادارہ، حکومت کی کوئی کمپنی یا خصوصی ادارہ ہے ؛
(ii) قانون مقامی حکومت پنجاب 2013(قانون نمبر 18 بابت 2013)یا کسی دیگرمروجہ قانون کے تحت تشکیل کردہ کوئی مقامی حکومت ؛
(iii) گورنر پنجاب کا سیکرٹریٹ؛
(iv) کوئی عدالت ، ٹربیونل، دفتر ، بورڈ، کمیشن ،کونسل یا کوئی ایسا ادارہ جسے حکومت معقول سرمایہ فراہم کرتی ہو؛
(v) صوبائی اسمبلی پنجاب ؛
(vi) کسی صوبائی قانون کے تحت قائم کردہ کوئی ہیت جمعیہ؛اور
(vii) کوئی این جی او جسے حکومت یا مقامی حکومت معقول سرمایہ فراہم کرتی ہو؛
(آئی) ’’پبلک انفارمیشن آفیسر ‘‘ سے مراد پبلک انفارمیشن آفیسر ہے جو قانون ہذا کی دفعہ 7 کے تحت مقرر کیا گیا ہو ؛
(جے) ’’ حق معلومات‘‘ سے مرادقانون ہذا کے تحت قابل رسائی معلومات حاصل کرنے کا حق ہے اور اس میں درج ذیل حقوق بھی شامل ہیں ؛
(i) کسی کام یا دستاویز کا معائنہ کرنے کا حق ؛
(ii) کسی دستاویز کے نوٹس، اس کے اقتباس یا مصدقہ نقل حاصل کرنے کا حق ؛
(iii) کسی مواد کا مصدقہ نمونہ حاصل کرنے کا حق؛اور
(iv) الیکڑانک شکل میں کسی معلومات کی نقل حاصل کرنے کا حق۔
3۔ معلومات تک رسائی:۔ قانون ہذا کی شرائط کے تابع، درخواست گزار، مصرحہ طریق پر ، معلومات تک رسائی کا حق استعمال کرسکتاہے ۔
4۔ پیش عملی انکشاف:۔ قانون ہذا کی دفعات کے تابع ، سرکاری ادارہ پیش عملی طور پردرج ذیل معلومات کا انکشاف کرے گا۔
(اے) سرکاری ادارہ کے کوائف ،اس کے اختیارات اور فرائض؛
(بی ) اس کےآفیسر ز اور ملازمین کے اختیارات و فرائض ؛
(سی) فرائض کی بجاآوری کےلئے سرکاری ادارے کی جانب سے تیار کیے گئے اصول وضوابط؛
(ڈی) کسی سرکاری ادارے کی جانب سے اس کے فرائض کی بجا آوری کے سلسلے میں نافذکردہ ، جاری کردہ یا استعمال کی جانے والی دیگر قانونی دستاویزات اورقوانین ، قانون ،قواعد، ضوابط، نوٹیفکیشنز ،گشتی مراسلے۔
(ای) سرکاری ادارے کی جانب سے رکھی جانے والی معلومات کی کیٹیگریوں کی اسٹیٹمنٹ؛
(ایف) فیصلہ سازی کےمراحل کابیان اور عوام کے لئے کوئی مواقع جو فیصلوں میں معاون ہوں یا جن سے فیصلوں میں کوئی اشارہ ملتا ہو؛
(جی ) اس کے آفیسرز اور ملازمین کی ڈائریکٹری جس میں ان کی تنخواہیں ،فوائد اور استحقاقات کا ذکر ہو؛
(ایچ) سرکاری ادارے کا بجٹ بشمول اس کے تمام مجوزہ اور حقیقی اخراجات کی تفصیلات ؛
(آئی) اگرسرکاری ادارہ کوئی سبسڈی فراہم کرتا ہو توا س سبسڈی کی رقم اور اس سے مستفید ہونے والوں کی تفصیلات ؛
(جے) سرکاری ادارے کی جانب سے دی جانے والی رعائیت، پرمٹس یا اجازت نامے حاصل کرنے والے افراد کے کوائف ؛
(کے) رکھی گئی معلومات حاصل کرنے کے لئے سرکاری ادارہ میں موجود سہولیات؛
(ایل) سرکاری ادارے کے پبلک انفارمیشن آفیسر کا نام ، عہدہ اور دیگر کوائف ؛اور
(ایم ) کوئی دیگر معلومات جو حکومت سرکاری گزٹ میں نوٹیفائی کرے ۔
5۔ پنجاب انفارمیشن کمیشن:۔ (1) حکومت ’’پنجاب انفارمیشن کمیشن ‘‘ کے نام سے ایک کمیشن قائم کرے گی۔
(2) کمیشن درج ذیل افراد میں سے نامزد ہونیوالے تین انفارمیشن کمشنرز سے زائد پر مشتمل نہ ہوگا۔
(اے) ایسا شخص جو ہائی کورٹ کا جج رہاہو یا ہائی کورٹ کے جج کے عہدے پر فائز ہونے کا اہل ہو؛
(بی) ایسا شخص جو پاکستان میں گریڈ 21 یا اس کے مساوی عہدے کا سرکاری ملازم ہو یا سرکاری ملازم رہا ہو؛
(سی ) ایسا شخص جس کے پاس منظور شدہ ادارے کی سولہ سالہ تعلیم کی بنیاد پر لی گئی ڈگری اور سول سوسائٹی میں ماس کمیونیکیشن، اکیڈمک یا معلومات کے رسائی حق فیلڈ میں کم ازکم پندرہ سال کا تجربہ ہو۔
(3) حکومت مصرحہ قیود وشرائط پر ، اورتا وقتیکہ ایسی صراحت ہو حکومت اپنے طریق پرکمشنرز تعینات کرے گی۔
(4) حکومت کمشنرز میں سے ایک چیف کمشنر نامزد کرے گی جو کمیشن کا چیف ایگزیکٹو ہوگا۔
(5) کوئی شخص کمشنر مقرر نہیں ہوگا اگر تقرری کے وقت اس کی عمر پینسٹھ سال سے زائد ہو ۔
(6) کمشنر تین سال کے ناقابل توسیع عرصہ تک اپنے عہدے پر فائز رہے گا۔
(7) کمشنر کسی دیگر سرکاری عہدے یا کسی دیگرمنافع بخش عہدے پر فائز نہ ہوگا یا کسی سیاسی پارٹی سے منسلک نہ ہوگا اور جب تک وہ کمشنر کے عہدے پر فائز رہے گا وہ بذات خود کوئی کاروبار یا پیشہ اختیار نہ کرے گا۔
(8) کمشنر کو، ذیلی دفعات (9)، (10)اور (11)کے تحت غلط روی یا جسمانی یا ذہنی نااہلی کی بنیاد پر اس کے عہدے سے برطرف کردیا جائے گا۔
(9) کمشنر کو اس کے عہدے سے برطرف کرنے سے پہلے ، حکومت کمشنر کو اس پر عائدکردہ الزامات سے آگاہ کرے گی اور اسے اپنی پوزیشن کی وضاحت کےلئے ،مناسب موقع فراہم کرے گی۔
(10) اگر حکومت کمشنر کےپیش کردہ دفاع سے مطمئن نہ ہو تو حکومت یہ معاملہ صوبائی اسمبلی پنجاب کو بھیج سکتی ہے جہاں اسمبلی کی تشکیل کردہ سپیشل کمیٹی اوپن انکوائری عمل میں لائے گی۔
(11) اگر کمیٹی کو کمشنر پر ذیلی دفعہ (8)میں مندرج الزامات میں سے کوئی الزام ثابت ہوجائے تو حکومت کمشنر کو اس کے عہدے سے برطرف کر دے گی۔
(12) اگر صوبائی اسمبلی پنجاب تحلیل ہوجائے اور ذیلی دفعہ (8)میں مندرج صورتحال پیدا ہوگئی ہو تو صوبائی اسمبلی پنجاب کا سپیکر ایک سپیشل کمیٹی تشکیل دے گا اور ایسی سپیشل کمیٹی صوبائی اسمبلی پنجاب کی سپیشل کمیٹی کے اختیارات استعمال کرے گی تاوقتیکہ نئی اسمبلی کا انتخاب نہ ہوجائے ۔
6۔ کمیشن کے فرائض :۔ کمیشن:
(اے) اپنی مرضی یاکسی شکایت پر انکوائری عمل میں لاسکتا ہے اور سرکاری ادارے کو ہدایت کرسکتاہے کہ درخواست گزار کو پیش عملی طریق پر یا معلومات افشاء کرے۔
(بی) دفعہ 13 کے تحت مفاد عامہ کا تعین کرے ۔
(سی) قانون ہذا یا قواعد یا ضوابط کی دفعات کے اطلاق میں کسی تضاد کو ختم کرے ۔
(2) کمیشن شکایت کی وصولی کے تیس یوم کے اندر یا معقول وجوہات ضبط تحریر میں لاکر ساٹھ یوم کے اندرفیصلہ کرے گا۔
(3) کمیشن درج ذیل امورکےلئے سول کورٹ کے اختیار ات استعمال کرسکتا ہے :
(اے) اشخاص کوطلب کرنا اور بزور حاضر کرنا، ان کو حلف پر زبانی یا تحریری شہادت دینے پر اور دستاویز یا معلومات مہیا کرنے پر مجبور کرنا؛
(بی) معلومات کا جائزہ لینا اور معائنہ کرنا؛
(سی) حلف ناموں پر شہادت وصول کرنا؛
(ڈی) کسی دفتر سے معلومات طلب کرنا؛اور
(ای) شہادتوں یا دستاویزات کے لئے سمن جاری کرنا۔
(4) شکایت کے جائزہ کے دوران ، کمیشن یا کمیشن کا مجاز کردہ کوئی شخص کسی بھی معلومات کا موقع پر ہی معائنہ کرسکتا ہے ۔
(5) کمیشن قانون ہذا کی دفعات کے اطلاق کو آسان بنائے گا؛اور
(اے) سرکاری اداروں کو معلومات محفوظ کرنے ، ان کا انتظام ،اشاعت ، تشہیر کرنے اور ان تک رسائی کےلئے ڈائریکٹوز جاری کرسکتا ہے؛
(بی) سرکاری ادارے سے معلومات تک رسائی کےلئے طریق کار وضع کرسکتا ہے؛
(سی) حصول معلومات کے حق پر عملدرآمد کےلئے حکومت کو ضروری قوانین وضع کرے اور طریقہ کار تجویز کرے گا اور ان میں معاونت مہیا کرے گا؛
(ڈی) حصول معلومات کے حق کے مؤثر نفاذ کےلئے سرکاری اداروں کو تکنیکی اور دیگر معاونت مہیا کرے گا؛
(ای ) پبلک انفارمیشن آفیسرز کی ٹریننگ کا انعقاد ؛
(ایف) عوام الناس کی آگاہی مہم شروع کرنا تاکہ قانون ، قواعد اور ضوابط کے ضمن میں آگاہی پیدا کی جاسکے ؛
(جی ) انفارمیشن ویب پورٹل قائم کرسکتا ہے؛
(ایچ ) ایسی آسان قابل فہم صورت اور طریق پر ، جیسا کہ درخواست دہندہ کو معقول طور پر مطلوب ہو، معلومات پر مبنی اردو اور انگریزی میں یوزر ہینڈ بک مرتب کرے گا؛اور
(آئی ) پبلک انفارمیشن آفیسرز کے استعمال کےلئے گائیڈ لائنز مرتب کرے گا۔
(6) کمیشن ،قانون ہذا کی دفعات پر عملدرآمد کی مالی سال کے دوران سالانہ رپورٹ تیار کرے گا اور حکومت کو31 اگست تک جمع کروائے گا اور حکومت یہ رپورٹ صوبائی اسمبلی پنجاب کو پیش کرے گی۔
(7) کمیشن کی سالانہ رپورٹ بالخصوص درج ذمل معلومات پر مبنی ہوگی:
(اے) قانون آزادی حق رسائی معلومات، قواعد، ضوابط اور طریق کار کی موجودہ حیثیت؛
(بی) قانون آزادی معلومات پر عملدرآمدبشمول ضلع اور محکمہ وائز معلومات کی درخواستوں کی سمریاں جن میں معلومات کی ہر درخواست کی موجودہ حیثیت درج ہو؛
(سی) قانون آزادی معلومات پر عملدرآمد میں پیش آنے والی رکاوٹیں؛اور
(ڈی) بجٹ، اخراجات اور دیگر تنظیمی امور۔
7۔ پبلک انفارمیشن افسروں کی تعیناتی:۔ (1)ہرسرکاری ادارہ ، قانون ہذا کے نفاذ سے ساٹھ یوم کے اندر اپنےما تحت تمام انتظامی یونٹوں یا دفاتر میں اتنے افسروں کابطور پبلک انفارمیشن افسر تقرر اور نوٹیفائی کرے گا جتنے کہ ضروری ہوں۔
(2) قانون ہذا کی دفعات کے تحت، پبلک انفارمیشن آفیسر درخواست دہندہ کو معلومات فراہم کرے گا،اورایسے دیگر فرائض سرانجام دے گا، جن کی قانون ہذا کے مقاصد کے حصول کےلئے تصریح کی گئی ہو۔
(3) پبلک انفارمیشن آفیسر کسی سرکاری ادارے کے کسی دیگر افسر کی ضروری معاونت حاصل کرسکتا ہے ۔
(4) کوئی افسر جس کی معاونت ذیلی دفعہ (3)کے تحت حاصل کی جائے معاونت کے خواہشمند پبلک انفارمیشن آفیسر کو تمام معاونت مہیا کرے گا،اور قانون ہذا کی دفعات کی کسی خلاف ورزی کے ضمن میں ایسا دیگر افسر پبلک انفارمیشن افسر متصور ہوگا۔
8۔ معلومات کی مینٹیننس اور انڈیکسنگ:۔ (1) قانون ہذا کی دفعات اور قواعد یا ضوابط کے تابع، سرکاری ادارہ، ادارے سے متعلقہ معلومات کو آسان قابل رسائی صورت میں مینٹین کرے گا۔
(2) سرکاری ادارہ کمیشن کی طرف سے مقررہ وقت کے اندر معلومات کی کسی خاص یا عام کیٹگریوں میں ، کمپیوٹرائزڈ یا الیکٹرانک صورت میں معلومات مینٹین کرے گا تاکہ:
(اے) معلومات آسانی سے نکالی جاسکیں؛اور
(بی) درخواست دہندہ کو معلومات تک آسان اور مجاز الیکٹرانک رسائی ہوسکے ۔
9۔ سرکاری اداروں کی سالانہ رپورٹ:۔ سرکاری ادارہ الیکٹرانک صورت میں یا دیگر طور پر گزشتہ مالی سال کی قانون ہذا کے تحت سرگرمیوں کی ہرسال 31 اگست تک ایسے طریق پر جیسا کہ تصریح کی جائے سالانہ رپورٹ شائع کرے گا اور یہ رپورٹ عوام کو ملاحظہ کےلئے بلامعاوضہ اور خریدنے کے لئے معقول قیمت پر مہیا کرے گا۔
10۔ درخواست کا طریقہ کار:۔ (1) درخواست دہندہ معلومات درخواست فارم یا صاف کاغذ پر پبلک انفارمیشن آفیسر کو درخواست دے سکتا ہے اور پبلک انفارمیشن آفیسر ایسی درخواست کی وصولی کی رسید دے گا۔
(2) سرکاری ادارہ عوام کو معلومات درخواست فارم کی مطبوعہ اور الیکٹرانک دونوں صورتوں میں دستیابی آسان بنائے گا۔
(3) درخواست گزار سے معلومات طلب کرنے کی وجوہات نہیں پوچھی جائیں گی صرف مطلوبہ معلومات فراہم کرنے کی غرض سے صرف معلومات کی معقول کیفیت اور ضروری تفصیلات طلب کی جائیں گی ۔
(4) اگر درخواست دہندہ کو درخواست تحریر کرنے میں مشکل پیش آرہی ہو یا وہ معلومات کی مناسب تفصیل بیان نہ کرسکتا ہو یا وہ معذور ہو یا ان پڑھ ہو، تو متعلقہ پبلک انفارمیشن آفیسر درخواست دہندہ کو معقول معاونت فراہم کرے گا۔
(5) درخواست دہندہ نے رسائی کی ترجیحی صورت کی نشاندہی کی ہو ، بشمول یہ کہ اصل کاپی ، الیکٹرانک کاپی یا دستاویزات کے معائنے کا موقع مانگا ہو، تو سرکاری ادارہ اسی صورت میں رسائی مہیا کرے گا تاوقتیکہ ایسا اس کے امور میں مداخلت کا باعث ہوسکتا ہو یا دستاویز کو نقصان پہنچ سکتا ہو اور ایسی صورت میں معلومات ایسی صورت میں فراہم کی جائیں گی کہ مقصد حاصل ہو جائے۔
(6) سرکاری ادارہ، معلومات کا پرنٹ نکالنے یا معلومات بھیجنے پر آنے والی لاگت یا کمشن کی طرف سے لاگت کےمرکزی طورپرطے شدہ شیڈول کے مطابق لاگت کے سوا د رخواست د ینے پر کوئی فیس وصول نہیں کرے گا۔
(7) پبلک انفارمیشن آفیسر درخواست پر جتنی جلدی ممکن ہو اور ہر صورت میں چودہ ایام کار کے اندر اندر کسی بھی معلومات کا جواب دے گا مگر شرط یہ ہے کہ اس کو مزید چودہ ایام کار کے لئے توسیع دی جا سکتی ہے اگر ضروری ہو، زیادہ سے زیادہ بشمول اس امر کے کہ ایسی درخواست جس میں بہت زیادہ ریکارڈز سے تلاش کرنا مقصود ہو یا کسی تیسری پارٹی یا سرکاری ادارہ سے مشاورت مطلوب ہو لیکن پبلک انفارمیشن آفیسر ایسی معلومات جو کسی فرد کی زندگی یا آزادی سے متعلق ہوں تو ایسی معلومات درخواست کی وصولی کے دو ایام کار کے اندر اندر فراہم کرے گا۔
(8) جب پبلک انفارمیشن آفیسر کسی معلومات کی عدم فراہمی کا فیصلہ کرے تو وہ درخواست گزار کو اس فیصلے کی وجوہات سے آگاہ کرے گا اور اس بیان کے ہمراہ کہ درخواست گزار قانون ہذا کے تحت معلومات سے انکار کےخلاف ایک انٹرنل ریویو یا شکایت درج کروا سکتا ہے۔
(9) درخواست گزار کو ذیلی دفعہ(1) کے تحت سرکاری ریکارڈ سے فراہم کی گئی کوئی معلومات یا اس کی نقل کے ساتھ ایک سرٹیفیکیٹ ہو گا جس کے فٹ نوٹ پر درج ہوگا کہ معلومات درست ہے یا ایسے سرکاری ریکارڈ کی نقل بمطابق اصل ہے اور ایسے سرٹیفکیٹ پر پبلک انفارمیشن آفیسر تاریخ، دستخط اور مہر ثبت کرے گا۔
11۔ درخواست کی منتقلی:۔ (1)جب کسی سرکاری ادارے کا آفیسر ماسوا متعلقہ پبلک انفارمیشن آفیسر، معلومات تک رسائی کی درخواست وصول کرتا ہے توایسا آفیسر فوری طور پر درخواست گزار کو مطلع کرتے ہوئے درخواست متعلقہ پبلک انفارمیشن آفیسرکو بھیج دے گا اور پبلک انفارمیشن آفیسر درخواست پر اس طور کارروائی کرے گا جیسے یہ درخواست دفعہ 10کے تحت وصول کی گئی ہو۔
(2) اگر درخواست میں مطلوب معلومات یا اس کا کچھ حصہ سرکاری ادارے یا سرکاری ادارے کے دفتر کے پاس میسر نہ ہو تو پبلک انفارمیشن آفیسر سات ایام کے اندر اندر درخواست گزار کو مطلع کرتے ہوئے درخواست اُس پبلک انفارمیشن آفیسر کو بھیج دے گا جس کو معلومات یا اس کے کچھ حصہ کی فراہمی کی درخواست دی جانی چاہیے تھی۔
(3) اگر پبلک انفارمیشن آفیسر کو سرکاری ادارے یا اس کے دفتر کے بارے جہاں معلومات یا اس کا کچھ حصہ میسر ہو، علم نہ ہو تو وہ درخواست گزار کو اس امر سے مطلع کرے گا کہ معلومات یا اس کا کچھ حصہ سرکاری ادارے کے پاس نہ ہے۔
(4) اگرذیلی دفعہ(2) کے تحت درخواست کسی دوسرے پبلک انفارمیشن آفیسر کو بھیج دی جاتی ہے تو دوسرا پبلک انفارمیشن آفیسر درخواست پر اس طور پر کارروائی کرے گاجیسے دوسرے پبلک انفارمیشن آفیسر نے درخواست دفعہ 10کے تحت وصول کی ہو۔
12۔ داخلی جائزہ:۔ (1)اگر درخواست گزار کمیشن کو شکایت دائر نہیں کرتا تو وہ پبلک انفارمیشن آفیسر کے کسی بھی فیصلے ہر جو درخواست گزار کے درج ذیل تحفظات کے متعلق ہو، داخلی جائزہ کے لئے سرکاری ادارے کے سربراہ کو گزارش کرے گا:۔
(اے) پبلک انفارمیشن آفیسر کی جانب سےقانون ہذا کی کسی بھی دفعہ کی تعمیل میں ناکامی بشمول مقررہ وقت کے اندر فیصلے سے آگاہی دینے میں ناکامی ؛یا
(بی) قانون ہذا کے تحت صوابدیدی اختیار میں پبلک انفارمیشن آفیسر کی جانب سے نامناسب رویہ؛ یا
(سی ) قانون ہذا کے تحت نامکمل، گمراہ کن یا غلط معلومات کی فراہمی ؛یا
(ڈی ) معلومات تک رسائی کے لئے درخواست یا حصول سے متعلق کوئی دیگر معاملہ
(2) درخواست گزار، پبلک انفارمیشن آفیسر کی جانب سےفیصلہ کی تاریخ سے آگاہی کے ساٹھ ایام کے اندریا پبلک انفارمیشن آفیسر کی جانب سے مقررہ وقت کے اندر اندر معلومات کی فراہمی میں ناکامی کی صورت میں ذیلی دفعہ(1) کے تحت تحریری درخواست دائر کرےگا اور پبلک انفارمیشن آفیسر کے فیصلے کے خلاف درخواست گزار جو تلافی چاہتا ہو اس کی صراحت کرے گا۔
(3) وہ آفیسر جس کو داخلی جائزہ کے لئے دفعہ ہذا کے تحت درخواست دائر کی گئی ہو تو وہ درخواست موصول ہونے کے چودہ ایام کے اندرقانون ہذا کے تحت پبلک انفارمیشن آفیسر کے کوئی بھی اختیارات استعمال کر سکتا ہے:۔
(اے) پبلک انفارمیشن آفیسر کے فیصلے کی توثیق کر سکتا ہے، تبدیل کر سکتا ہے یا اسے ختم کر سکتا ہے۔
(بی) درخواست گزار کو داخلی جائزہ کا فیصلہ بشمول فیصلہ کی وجوہات نوٹیفائی کرے گا;اور
(سی) قانون ہذا کے تحت پبلک انفارمیشن آفیسر کے خلاف فرائض کی بجاآوری میں غفلت کا مرتکب ہونے کی صورت میں محکمانہ کارروائی کا حکمنانہ جاری کرے گا۔
13۔ مستثنیات:۔ (1)پبلک انفارمیشن آفیسر درج ذیل صورت میں معلومات تک رسائی کی درخواست پر انکار کر سکتا ہے جہاں معلومات کے افشاء سے درج ذیل نقصان ہو یا ہونے کا اندیشہ ہو:۔
(اے) قومی دفاع یا سکیورٹی:پبلک آرڈر یا پاکستان کے بین الاقوامی تعلقات؛
(بی) جائز رازداری مفاد تا آنکہ متعلقہ شخص ایسی معلومات کے افشاء پر رضا مند ہو؛
(سی) قانونی طور پر استحقاق شدہ معلومات کا تحفظ یا ایسے قواعد جو اعتماد کو ٹھیس پہنچانے سے متعلق ہوں؛
(ڈی) سرکاری ادارے یا تیسری پارٹی کے جائز تجارتی مفادات بشمول ایسی معلومات جو تھرڈ پارٹی انٹیلیکچوئل پراپرٹی حقوق کے تابع ہو؛
(ای) کسی بھی شخص کی زندگی، صحت یا تحفظ؛
(ایف) جرم کی روک تھام یا نشاندہی، مجرموں کو پکڑنا یا پراسیکیوشن یا نظام عدل ؛
(جی) معیشت کو چلانے کی حکومتی صلاحیت؛ یا
(ایچ) پالیسی کی موثر تشکیل، یاکامیابی جو اس کے قبل از وقت افشا یا حکومت کے اندرآزادانہ اورسیدھی سادی ایڈوائس کی فراہمی پر قدغن کی صورت میں ہو،
(2) بلالحاظ اس امر کے کہ ذیلی دفعہ(1) میں کچھ مذکورہ ہو، اگر کمیشن اس امر کا تعین کرتا ہے کہ ایسے افشاء میں مفاد عامہ اس نقصان پر فائق ہو جو ایسے افشاء سے ہو یا ہونے کا خدشہ ہو تو وہ پبلک انفارمیشن آفیسر کو معلومات کی فراہمی کی ہدایت کرے گا۔
(3) اگرکسی دستاویز کے کچھ حصے کو ذیلی دفعہ(1) میں مذکور استثنیٰ حاصل ہو تو دستاویز میں ایسی معلومات ،جنہیں استثنیٰ حاصل نہ ہو، کو افشاء کیا جائے گا اگروہ معقول انداز سے باقی ماندہ دستاویز سے علیحدہ ہو سکتی ہو۔
(4) معلومات فراہم کرنے سے انکارکی صورت میں دفعہ 10 کے تحت مختص وقت کے اندر،پبلک انفارمیشن آفیسر درخواست گزارکومطلع کرے گا کہ:
(اے) ان وجوہات کی بنیاد پر اور قانون ہذا کی ان شرائط پر ، مطلوبہ معلومات سے انکار کیا گیا ہے ؛
(بی) اندرونی جائزہ یا فیصلہ کے خلاف شکایت کا ضابطہ کار؛اور
(سی) اس شخص کا نام اور عہدہ جو استثنائی معلومات تک مکمل یا محدود رسائی فراہم کرسکتا ہے ۔
(5) بلا لحاظ اس امر کے کہ دفعہ ہذا میں کچھ مذکور ہو اگر معلومات پچاس سال سے زائد پرانی ہوں تو پبلک انفارمیشن آفیسر ذیلی دفعہ (1)میں بیان کردہ کوئی معلومات مہیا کرسکتا ہے لیکن کمیشن سرکاری ادارہ کی درخواست پر یا بصورت دیگر مناسب معاملے میں اس پچاس سال وقت کے دورانیے میں مزید بیس سال تک توسیع دے سکتا ہے ۔
14۔ فنڈز کی تخصیص:۔ حکومت ، کمیشن کو سیکرٹریٹ قائم کرنے اپنی کارروائی کے مناسب انداز میں انعقاد کےلئے مطلوبہ سٹاف کی خدمات لینے اور عوام، سرکاری ملازمین اور سول سوسائٹی میں معلومات تک رسائی کے فروغ کےلئے مناسب فنڈز مختص کرے گی۔
15۔ پبلک انفارمیشن آفیسر کو سزا:۔ اگر پبلک انفارمیشن آفیسر یا کسی دیگر شخص نے بغیر معقول وجہ کے، درخواست کو وصول کرنے سے انکار کیا ہو ، مقررہ وقت کے اندر معلومات مہیا نہ کی ہوں یا بدنیتی سے درخواست رد کردی ہو یا دانستہ طور پر غلط ، نامکمل یا گمراہ کن معلومات دی ہوں تو کمیشن ، پبلک انفارمیشن آفیسر کو دفاع کا مناسب موقع فراہم کرنے کے بعد ، پبلک انفارمیشن آفیسر کو تاخیر کے ہردن کے لئے دو یوم کی تنخواہ تک جرمانہ ادا کرنے یا پچاس ہزار روپیہ تک کا جرمانہ ادا کرنے کا حکم دے سکتا ہے ۔
16۔ جرم:۔ کسی دیگر قانون کے تحت کسی دیگر اقدام کے علاوہ ، کوئی شخص اس وقت ریکارڈ ضائع کرتا ہے جب درخواست گزار اندرونی جائزہ یا شکایت کی درخواست موضوع معلومات تک رسائی سے متعلق گزارتا ہے یا اس کے برعکس قانون ہذا کے تحت اس کے افشاء سے روکنے کے ارادے سے ان معلومات تک رسائی میں رکاوٹ بنتا ہے جو درخواست اندرونی جائزہ یا شکایت کا موضوع ہے تووہ جرم کا مرتکب ہوگا جسکی سزا دوسال قید یا مع جرمانہ جوکہ دس ہزار روپیہ سے کم نہ ہو یا دونوں کا مستوجب ہوگا۔
17۔ قانون ہذا کے تحت جرم کا اختیار سماعت:۔ کمیشن یا کمیشن کی طرف سے مجاز افسر کی پیشگی اجازت سے ایسے جرم کے حقائق کی تحریری رپورٹ کے بغیر کوئی عدالت قانون ہذاکی دفعہ 16 کے تحت اس جرم کا اختیار سماعت نہ لے گی۔
18۔ عذرمانع مقدمہ وغیرہ :۔ ماسوا قانون ہذا کے تحت اندرونی جائزہ یا شکایت کے کوئی عدالت ، قانون ہذا کے تحت کسی مقدمہ ، درخواست یا کیے گئے کسی مقدمہ کے سلسلے میں دیگر کارروائی کا اختیار سماعت نہ لے گی اور فیصلہ پر اعتراض نہ کیا جائے گا۔
19۔ قواعد وضع کرنے کا اختیار:۔ (1) حکومت ، کمیشن سے مشاورت اور سرکاری جریدہ میں بذریعہ اعلامیہ قانون ہذا کے مقاصد کے حصول کےلئے قواعد وضع کرسکتی ہے ۔
(2) قواعد قانون ہذا کی درج ذیل دفعات کی وضاحت /تشریح کا بھی اہتمام کریں گے۔
(اے) معلومات کی مناسب نگہداشت، انڈیکسنگ اور ذخیرہ بشمول الیکٹرانک فارم میں شائع ہونے والی معلومات کی تفصیلات کےلئے ضابطہ کار؛
(بی) معلومات کے لئے استدعا کرنے کا ضابطہ کار اور معلومات فراہم کرنے کے لئے لاگت کا گوشوارہ؛
(سی) درخواستیں نمٹانا اور اندرونی جائزہ میکنزم؛
(ڈی) معلومات جو ہرسرکاری ادارہ کی سالانہ رپورٹ میں شامل ہوں گی ؛
(ای) سالانہ رپورٹ کی اشاعت ، تشہیر اور حصول کے لئے طریق کار؛
(ایف) پبلک انفارمیشن آفیسرز کا عہدہ اور اگر ضروری ہو تو کوئی دیگر سرکاری نمائندے اور ان کے فرائض اور ذمہ داریاں؛
(جی ) کمشنر کی برطرفی کا ضابطہ کاربشمول غلط روی کی تعریف کے ؛
(ایچ) کمیشن اور اس کے سیکرٹریٹ سے متعلقہ فنانس، بجٹ اور سٹاف؛
(آئی) کمشنر کی ذمہ داریاں ،فیصلہ لینے کے لئے میکنزم، کورم کی مقتضیات اور ایک یا زائد کمشنرز کی عدم دستیابی کی صورت میں ضابطہ کار ۔
(جے) سزاؤں یا جرمانوں کے عائد کیے جانے سے متعلق شرائط؛اور
(کے) قانون ہذا کی دفعات کو روبہ عمل لانے کےلئے سرکاری ادارے کی جانب سے کوئی فیس جو وصول کی گئی ہو۔
20۔ ضوابط وضع کرنے کا اختیار:۔ کمیشن ،قانون اور قواعد ہذا کے تابع ، بذریعہ اعلامیہ قانون اور قواعد ہذا کی دفعات کو مؤثر بنانے کےلئے ضوابط وضع کرسکتا ہے ۔
21۔ مشکلات ختم کرنے کا اختیار:۔ قانون ہذا کی دفعات کو مؤثر بنانے میں اگر کوئی مشکل پیش آتی ہے تو حکومت ، سرکاری گزٹ میں بذریعہ حکم ایسی دفعات جو قانون ہذا کی دفعات سے متصادم نہ ہوں ،وضع کرسکتی ہے جو مشکل کے اس خاتمے کےلئے ضروری یا قرین مصلحت معلوم ہوتی ہوں۔
22۔ تشریح:۔ قانون ہذا، قواعد اور ضوابط کی تشریح کی جائے گی تاکہ قانون ہذا کے مقاصد کو آگے بڑھایا جائے ،اور فوری سہولت اور حوصلہ افزائی ہو ۔ اور کم ترین معقول خرچہ پر معلومات کا افشاء اور معلومات تک رسائی کا مؤثر اطلاق ہو ۔
23۔ استثناء:۔ قانون ہذا کی تعمیل میں نیک نیتی کی بنیاد پراٹھائے گئے یا اٹھائے جانے کے ارادے سےکیے گئے اقدام پر یا قانون ہذا کے تحت وضع کردہ کسی قاعدہ یا ضابطہ کی تعمیل میں کسی شخص کے خلاف کوئی مقدمہ، پراسیکیوشن، یا دیگر قانونی کارروائی نہ کی جائے گی۔
24۔ قانون کا دیگر قوانین پر مقدم:۔ (1) قانون ہذا کی دفعات کسی دیگر قانون کی دفعات پر مقدم ہونگی۔
(2) دفعہ 13میں بیان کردہ استثناء کی نظیر پیش کی جائیگی اور کسی دیگر قانون میں حق رسائی کا کوئی استثناء یا تحدید، قانون ہذا میں استثناء کا سکوپ بڑھانے کی تعبیر نہ ہوگی اگر چہ دیگر قانون میں موجود ایسی شق دفعہ 13 میں مذکور استثناء کی وضاحت کرسکتی ہو ۔
25۔ تنسیخ :۔ قانون شفافیت اور حق رسائی معلومات پنجاب 2013(4بابت 2013)بذریعہ تحریرہذا منسوخ کیا جاتا ہے ۔