جائزہ پرنٹ کریں

 صوبائی اسمبلی پنجاب

انتظامی خودمختاری

گورنر پنجاب نے حکومتی  بزنس کےلئے  اسلامی جمہوریہ  پاکستان  کے آئین  کے  آرٹیکل (3)139جیسا کہ 1973 میں اختیار کیاگیا ،کی تصریحات  کےتحت’’قواعد انضباط کار حکومت پنجاب 1974‘‘ وضع کیےان قواعد  کے سیریل نمبر 18(iii) میں صوبائی اسمبلی  پنجاب  کو محکمہ  قانون کے منسلکہ  محکمہ  کا درجہ دیا گیا ۔

تاہم  آئینی   حیثیت کے اعتراف میں آئین کے آرٹیکل  87 اور آرٹیکل  127،کے تحت  قواعد انضبا ط کار1974میں ایک ترمیم کے ذریعے صوبائی اسمبلی پنجاب کو بطور خودمختار سیکرٹریٹ تسلیم کیا گیا ، اعلامیہ نمبر CAB-III-2-48/85 مورخہ 23 اکتوبر 1986)صوبائی اسمبلی  پنجاب سے متعلقہ یہ اندراج قواعد انضباط کار  1974 سے حذف کردیا گیا  یہ اب محکمہ  قانون کامنسلکہ محکمہ   نہ رہا ہے ۔

آئینی باڈی

صوبائی اسمبلی  پنجاب سیکرٹریٹ  کو ایک  منفرد اور خاص مقام حاصل ہے ۔آئین کے   آرٹیکل  87اورآرٹیکل  127کے تحت  صوبائی اسمبلی پنجاب کی حیثیت  ایک علیحدہ سیکرٹریٹ کی ہے ۔ اسمبلی سیکرٹریٹ کا مقام ایک آئینی باڈی کا ہے اور اس کے ملازمین  کو اعلیٰ عدالتوں  کی جانب سے  سرکاری ملازمین  کا درجہ دیا گیا ہے۔ معزز سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے  مورخہ 5 اگست 2010سی۔ اے 1513/96 میں قرارد یا:

 ’’آئین کا آرٹیکل  87اور آرٹیکل  127  واضح  طور پر  پارلیمنٹ  اور صوبائی اسمبلیوں،جیسی بھی صورت  ہو ،کو اس قابل  بناتا ہے  کہ وہ  اپنے اپنے شعبہ جات کے ملازمین  کی قیود وشرائط  ملازمت  کے انضباط کےلئے  قوانین  وضع کریں ۔ لہذا  ایسے  اداروں  کے ملازمین  ،سرکاری ملازم  ہیں ۔‘‘

 سروس رولز

 آرٹیکل 87اور آرٹیکل 127 کے تحت جناب سپیکر ،گورنر  کی منظوری  سے اسمبلی سیکرٹریٹ  میں افراد کی  تقرری   اور بھرتی  کی شرائط ملازمت کو باضابطہ  بنانے کے لئے قواعد   وضع کرسکتا ہے لہذا  انہی اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے  اسمبلی  سیکرٹریٹ  کے ملازمین  کے سروس معاملات  کےلئے درج ذیل قواعد وضع  کیے گئے :

 قواعد (بھرتی  و شرائط  ملازمت )صوبائی اسمبلی پنجاب  سیکرٹریٹ 1986

 مالی خودمختاری

 جہاں تک  اسمبلی  کے مالی معاملات  کا تعلق ہے ، آئین  پھر  اسمبلی سیکرٹریٹ  کو اس قابل بناتا ہے کہ آرٹیکل  88 اور آرٹیکل 127 کے  تحت اسمبلی کے  اخراجات  (سپیکر،وزیر خزانہ  اور صوبائی اسمبلی پنجاب  کی جانب سے  منتخب دیگر اراکین  پر مشتمل)فنانس کمیٹی کی  ایڈوائس  پراسمبلی  کنٹرول کرے۔فنانس کمیٹی  کی کارروائی   آئین کے آرٹیکل  88 کی ضمن (3)اور آرٹیکل 127کے تحت  مفوضہ اختیارات  کو بروئے کار  لاتے ہوئے  فنانس کمیٹی  کے وضع کردہ  قواعد  فنانس کمیٹی صوبائی اسمبلی پنجاب 1974 کے مطابق انجام  دی جاتی ہے ۔

 اسمبلی کی میعاد

 صوبائی اسمبلی ، جب تک بعجلت  ممکنہ تحلیل  نہیں کی جاتی ،اپنے  پہلے اجلاس  کے دن  سے عرصہ پانچ سال  تک کام  کرتی رہے گی  اور اپنی  میعاد  کے اختتام  پر تحلیل  کردی جائے گی ۔

ایوان

سیکریٹیریٹ

اراکین

کمیٹیاں

ایوان کی کارروائی

مرکز اطلاعات

رپورٹیں اورمطبوعات