پنجاب اسمبلی لائبریری
1921 میں قائم ہونے والی ، پنجاب اسمبلی لائبریری کو ملک کی سب سے قدیم پارلیمانی لائبریری ہونے کا فخر حاصل ہے ۔اس منفرد طرز کی لائبریری میں در ج ذیل موضوعات پر تقریباً 60000 کتب کا ذخیرہ موجود ہے :
1۔ انسائیکلوپیڈیا ز بشمول الیکٹرانک ملٹی میڈیا انسائیکلوپیڈیا ز یعنی (سی ڈیز)کا بہت بڑا ذخیرہ ۔
2۔ لائبریری کو استعمال کرنے والے افراد کتابوں کے ذریعے گویا دنیا کے مختلف ممالک میں پہنچ جاتے ہیں اور علم کی پیاس بجھاتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ پنجاب اسمبلی میں نہ صرف پاکستان کی سینٹ ، قومی اسمبلی ، پنجاب ،سندھ اور بلوچستان کی صوبائی اسمبلیوں بلکہ دنیا کے ممالک یعنی انڈیا کی ریاستی اسمبلیوں ، لیجسلیٹو اسمبلی آف انڈیا (آزادی سے قبل )ہندوستانی لوک سبھا ، درالعوام ، دارالامراء اور امریکی کانگریس کی کارروائیاں بھی موجود ہیں ۔یوں اس لائبریری کا دستیاب مواد قانون سازی کے عمل میں بھرپور حصہ لینے کی غر ض سے قانون سازوں کےلئے وافر امدادی وسائل کا کردار ادا کرتا ہے ۔
3۔ پنجاب اسمبلی لائبریری میں نہ صرف کتب کا بڑا ذخیرہ دستیاب ہے بلکہ لائبریری میں آنے والوں کے لئے دنیا کی مختلف پارلیمنٹس کی کارروائیوں کی ویڈیو فلمز دیکھنے کا انتظام بھی موجود ہے تاکہ قانون ساز جو پارلیمانی لائبریری کا حقیقی استعمال کرنے والے افراد ہوتے ہیں نیز مختلف یونیورسٹیوں کے طالب علم اور محققین دنیا کی مختلف جمہوریتوں کی پارلیمانی روایات سے آگاہی حاصل کرسکیں ۔
4۔ اگرچہ یہ ایک پارلیمانی لائبریری ہے پھر بھی اس میں مختلف موضوعات بشمول تاریخ ، سیاسیات ، اسلام اور قانون وغیرہ پر کتب کاایک بڑا ذخیرہ موجود ہے ۔
5۔ چونکہ یہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے جس نے دنیا کو ایک گلوبل ویلج میں تبدیل کردیا ہے اس لئے یہ لائبریری پنجاب اسمبلی کے اراکین کو انٹرنیٹ کی سہولت بھی فراہم کررہی ہے تاکہ وہ نہ صرف ای ۔لائبریریز سے مستفید ہوسکیں بلکہ انٹرنیٹ کے ذریعے دستیاب معلوماتی مواد کے بہت بڑے ذخیرے سے بھی استفادہ کرسکیں ۔
ماضی میں پنجاب اسمبلی لائبریری ، لائبریریوں کےلئے خصوصی طور پر بنائے گئے سافٹ وئیر LAMP استعمال کرنے والی لائبریریوں میں شامل تھی لیکن اب آئی ٹی کے شعبے میں ترقی ہونے پر یہ لائبریری کتب کی فہرستوں کی تیاری اور کتاب کی تلاش کے لئے KOHA سافٹ وئیر استعمال کررہی ہے ۔ پنجاب اسمبلی لائبریری کی کتابوں کی فہرست اس وقت ویب سائٹwww.library.pap.gov.pk پر بھی دستیاب ہے ۔ کسی بھی کتاب کو ایکسیشن نمبر ، کلاسیفیکیشن نمبر (ڈی ڈی سی )مصنف، عنوان ، موضوع ، انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ بک نمبر یا کسی دیگر لفظ کے ذریعے تلاش کیا جاسکتا ہے ۔
پاکستان کی دیگر پارلیمانی لائبریریوں کے مفید لنکس بھی دئیے گئے :
1۔ سینٹ آف پاکستان لائبریری ،
2۔ قومی اسمبلی پاکستان لائبریری ،
3۔ صوبائی اسمبلی خیبر پختون خواہ لائبریری،
4۔ صوبائی اسمبلی بلوچستان لائبریری ،
5۔ صوبائی اسمبلی سندھ لائبریری ،
پنجاب اسمبلی کی لائبریری دیگر صوبائی اسمبلیوں سے ایک قدم آگے ہے جس نے مائیکرو فلمنگ کے ذریعے پرانے اور قیمتی ریکارڈ کو محفوظ بنانے کےلئے اقدامات اٹھائے ہیں ۔آئی ٹی کی جدید ضروریات کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے پنجاب اسمبلی لائبریری نے کامیاب طریقے سے مائیکروفلمنگ کو سکیننگ میں تبدیل کیا ہے تاکہ نایاب کتابوں، مباحثات اور کچھ دیگر اہم دستاویزات کے قابل قدر ذخیرے کو محفوظ کیا جاسکے ۔
سرکاری اوقات کار
پیر سے جمعہ صبح آٹھ بجے تاشام چاربجے ، اجلاس کے ایام میں پیر سے جمعہ صبح آٹھ بجے تا رات آٹھ بجے اور ہفتہ سے اتوار صبح آٹھ بجے تا دوپہر ایک بجے ۔ اجلاس شام کو ہونے کی صورت میں ، لائبریری اجلاس کے اختتام تک کھلی رہتی ہے ۔
سپیشل کولیکشن
درج ذیل مواد لائبریری میں اہمیت کا حامل ہے :۔
اے ۔ مباحثات
1۔ مباحثات پنجاب اسمبلی 1897 تا حال
2۔ مباحثات قومی اسمبلی پاکستان 1947۔ 2010
3۔ مباحثات سینٹ آف پاکستان 1975۔ 2013
4۔ مباحثات قانون ساز اسمبلی انڈیا 1921۔1948
5۔ مباحثات کونسل آف سٹیٹ(راجیا سبھا) 1921۔ 1946
6۔ مباحثات ہا ؤس آف پیپل (لوک سبھا) 1952۔ 1965
7۔ مباحثات ایوان درالعوام 1874۔ 1995
8۔ مباحثات ایوان دارالامراء 1909۔ 1920
بی ۔ گزٹ
1۔ گزٹ آف پنجاب 1921سے تا حال
2۔ گزٹ آف ویسٹ پاکستان 1955۔1970
3۔ گزٹ آف پاکستان 1947سے تاحال
4۔ گزٹ آف انڈیا 1922۔1948
سی ۔ بجٹ
1۔ پنجاب بجٹ 1924 سے تاحال
ڈی ۔ قوانین
1۔ پاکستان لاز 1836 سے تاحال
2۔ پنجاب لاز 1860 سے تاحال
3۔ کل پاکستان قانونی فیصلے (پی ایل ڈی ) 1947سے تا حال
جرائد اور اخبارات
درج ذیل جرائد اور اخبارات لائبریری میں دستیاب ہیں :
1) جرائد
1۔ ٹائم
2۔ نیوزویک
3۔ ریڈرزڈائجسٹ
4۔ دی فرائی ڈے ٹائمز
2) اخبارات
1۔ روزنامہ ’’ڈان‘‘
2۔ روزنامہ ’’دی نیشن ‘‘
3۔ روزنامہ ’’دی نیوز ‘‘
4۔ روزنامہ ’’جنگ‘‘
5۔ روزنامہ ’’نوائے وقت ‘‘
6۔ روزنامہ ’’پاکستان ‘‘
7۔ روزنامہ ’’خبریں‘‘
8۔ روزنامہ ’’دن ‘‘
9۔ روزنامہ ’’ایکسپریس ‘‘
10۔ روزنامہ ’’اوصاف ‘‘