فہرست کاروائی
PROVINCIAL ASSEMBLY OF THE PUNJAB
LIST OF BUSINESS
FOR
THE SITTING OF THE ASSEMBLY TO BE HELD ON
WEDNESDAY, NOVEMBER 13, 2024 AT 2:00 PM
Tilawat, Naat and National Anthem
QUESTIONS
relating to
HIGHER EDUCATION DEPARTMENT
to be asked and answers given
GOVERNMENT BUSINESS
LAYING OF REPORTS
A MINISTER to lay the following Audit Reports:
1. |
Audit Report on the Accounts of Union Administrations, City District Faisalabad, for the Audit Year 2016-17. |
2. |
Audit Reports on the Accounts of Union Administrations, Toba Tek Singh, Layyah, Muzaffargarh and Pakpattan for the Audit Year 2016-17. |
3. |
Performance Audit Report on Punjab Millennium Development Goals Program (Health Sector) District Government Vehari, for the Audit Year 2016-17. |
4. |
Performance Audit Report on Punjab Millennium Development Goals Program (Health Sector) District Toba Tek Singh, for the Audit Year 2016-17. |
5. |
Performance Audit Report on Punjab Irrigated Agriculture Productivity Improvement Project (PIPIP) (Agriculture Sector), District Government Rahim Yar Khan, for the Audit Year 2016-17. |
6. |
Special Study on Punjab Accelerated Functional Literacy and Non Formal Basic Education Project (Education Sector), District Faisalabad, for the Audit Year 2016-17. |
7. |
Audit Report on the Accounts of District Education Authorities and District Health Authorities of 17 Districts of Punjab (South), for the Audit Year 2023-24. |
MATTERS OTHER THAN POINTS OF ORDER
Members to raise matters which are not Points of Order under Rule 113-A of the Rules of Procedure of Provincial Assembly of the Punjab 1997
________
Lahore: Ch Amer Habib
November 12, 2024 Secretary General
کاروائی کا خلاصہ
فی الحال دستیاب نہیںمنظور شدہ قراردادیں
قرارداد نمبر: 30
محرک کا نام: جناب احسن رضا خاں (PP-180)
اس ایوان کی رائے ہے کہ اختلاف رائے کسی بھی جمہوری معاشرے کا حسن ہے اور لوگوں کا بنیادی حق ہے۔ مہذب معاشروں میں اختلاف اور احتجاج اخلاقی حدوو میں رہ کر کیا جاتا ہےمگر افسوس ہمارے معاشرے میں کچھ عرصے سے یہ رواج عام ہوتا جا رہاہے کہ اختلاف رائے رکھنے والوں کو ذاتی دشمن سمجھا جانے لگا ہے، اخلاقیات کی حدود پامال کرتے ہوئے اظہار رائے کیا جاتا ہے۔ اس سلسلے کی ایک کڑی گزشتہ روز کا واقعہ ہے جس میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان جناب قاضی فائز عیسٰی پر ایک گروہ حملہ آور ہوا جس کی کسی صورت میں اجازت نہیں دی جا سکتی۔ چندعادی شرپسندوں نے قاضی فائز عیسٰی اور انکے اہل خانہ جو کہ پاکستان ہائی کمیشن کی گاڑی میں جارہے تھےپر حملہ کیا اور ان کے اس رویے سےپاکستانی قوم کے بارے میں بیرونی دنیا میں یہ پیغام گیا کہ یہ لوگ تمام قانونی و اخلاقی اقدار سے نا آشنا ہیں اس طر ح یہ لوگ پوری قوم کی بدنامی کا باعث بنے۔
یہ ایوان اس واقعہ کی پرزور مذمت کرتا ہے اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس واقعہ میں ملوث تمام افراد کا محاسبہ کیا جائے کیونکہ یہ حملہ ایک شخص پر نہیں کیا گیا بلکہ یہ پاکستان کے وقار پر حملہ ہے اسکی باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی تھی اور ایک سیاسی جماعت کے چند انتشار پسند عناصر کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اس سلسلے میں گزشتہ ایک ہفتے سے کال دی جارہی تھی۔
یاد رہے کہ قاضی فائز عیسٰی کو مڈل ٹیمپل میں جس اعزاز سے نوازا گیا وہ پاکستان کے لیے ایک اعزاز کی بات ہے کیونکہ دنیائے قانون میں ایک نہایت اہمیت کے حامل ادارے نے انہیں اپنے سب سے اعلٰی منصب پر فائز کرکے اس اعزاز سے نوازا ہے۔
لہذا یہ ایوان وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرتا ہے کہ اس واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے اور اس سلسلے میں حکومت برطانیہ سے اس معاملے کو اُٹھا کر ذمہ داران کے خلاف مقدمہ درج کروایا جائے۔
----------------
قرارداد نمبر: 31
محرک کا نام: محترمہ راحیلہ خادم حسین (W-304)
پنجاب میں مسیحیوں کی تعداد 28 لاکھ سے زائد ہے ہرسال حکومت پنجاب کرسمس پر 10 ہزار مستحق لوگوں کو گفٹ کی صورت میں چیک دیتی ہے جو اُن کی تعداد کے لحاظ سے نا کافی ہے۔لہذا یہ ایوان اس بات کا مطالبہ کرتا ہے کہ مستحق لوگوں کی تعداد کو 10 ہزار سے بڑھاکر 20 ہزار کیا جائے۔