فہرست کاروائی
فی الحال دستیاب نہیںکاروائی کا خلاصہ
فی الحال دستیاب نہیںمنظور شدہ قراردادیں
قرارداد نمبر:137
محرک کا نام: جناب عثمان احمد خان بزدار(PP-286)
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کل جو فیصلہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف سنایا۔ وہ سراسر بدنیتی اور بدیانتی پر مشتمل ہے۔ پاکستان تحریک انصاف پاکستان کی واحد وفاقی جمہوری جماعت اور وفاق کی علامت ہے۔ جس کی نمائندگی چاروں صوبوں سمیت باقی دو اکائیوں کے اندر بھی موجود ہے۔ بنیادی طور پر اس طرح کے فیصلہ کا مقصد وفاق کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کا فیصلہ جو کہ تحریک انصاف کے چیئرمین کو صادق اور امین قرار دے چکی ہے وہ الیکشن کمیشن کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے۔ الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ کے اُن فیصلوں کے خلاف ہے جن میں اعلیٰ عدلیہ یہ قرار دے چکی ہے کہ 62(1)(F) کے تحت Declaration کے فیصلے Court of Law دے سکتی ہے اور الیکشن کمیشن کوئی Court of Law نہیں ہے۔ چند روز پہلے پورے ملک کے اندر ضمنی الیکشن کے نتائج نے ثابت کیا کہ اس ملک کی یکجہتی وفاق کی علامت اگر کوئی ہے تو وہ لیڈر عمران خان ہے۔ امپورٹڈ حکمران اس ذلت آمیز شکست کے بعد اب الیکشن کمیشن کے ذریعے عمران خان کو سیاسی میدان سے باہر رکھنا چاہتے ہیں اور سیاسی میدان میں عمران خان کا مقابلہ نہیں کر سکتے لیکن ان کا یہ خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔ الیکشن کمیشن کا فیصلہ 22 کروڑ عوام کے منہ پر ایک طمانچہ ہے۔ جب ہرا نہیں سکے تو مائنس کرنے چل پڑے۔ یہ فیصلہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا اور یہ ایوان اس فیصلے کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔ پنجاب کا یہ نمائندہ ایوان بند کمروں میں ہونے والی سازشوں کے ذریعے ملک کی ایسی سب سے بڑی جماعت جو وفاق پر صرف یقین رکھتی ہے بلکہ یہ آئین و قانون کی پاسداری کو اپنا فرض سمجھتی ہے کے لیڈر کو غیرآئینی طور پر نااہل کرنے پر نہ صرف شدید احتجاج کرتی ہے بلکہ اس فیصلے کو مسترد کرتی ہے۔ اور یہ بات بھی پریشان کن ہے کہ ابھی تک فیصلے کا متن جاری نہیں کیا گیا اور کہا جا رہا ہے کہ ایک ممبر نے فیصلے پر سائن نہیں کئے۔ جب فیصلے پر سائن ہی نہیں تو قانونی کیسے جانا جا سکتا ہے۔ لہذا یہ ایوان اس فیصلے کو مسترد کرتا ہے اور یہ مطالبہ کرتا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کو فوری طور پر اس کے عہدے سے ہٹایا جائے اور ان کی جگہ کسی غیرجانبدار شخص کو مقرر کیا جائے۔