گوشوارے

][1]’’پہلا گوشوارہ

(قواعد 9، 10 اور 17 ملاحظہ فرمائیں)

سپیکر /ڈپٹی سپیکر /وزیر اعلیٰ کےانتخاب کےلئے کاغذ نامزدگی

حصہ ۔اے

(تجویز کنندہ کی جانب سے پُر کیا جائے)

میں (تجویز کنندہ کا نام )……………………………………………………………رکن صوبائی اسمبلی  پنجاب  جو حلقہ  نمبر………………………… سے منتخب  ہوا ہوں، آئین کے آرٹیکل 108 کے تحت سپیکر /ڈپٹی سپیکر یا آئین کے آرٹیکل  130 کے تحت وزیر اعلیٰ کے انتخاب  کے لئے  بذریعہ تحریر ہذا جناب …………………………… رکن صوبائی اسمبلی  پنجاب  جو حلقہ  نمبر…………………سے منتخب  ہوئے ہیں  کا نام انتخاب  کےلئے  تجویز کرتا ہوں۔

میں بذریعہ تحریر ہذا اقرار کرتا ہوں، کہ میں نےاس انتخاب کےلئے  بطور تجویز کنندہ یا تائید کنندہ کوئی دیگر کاغذ نامزدگی جمع نہیں کرائے ہیں ۔

 

مورخہ…………………………………                                  دستخط تجویز کنندہ

حصہ۔ بی

(صرف وزیر اعلیٰ کے انتخاب  کی صورت میں  تائید کنندہ  کی جانب سے پُر کیاجائے )

میں(نام تائید کنندہ)……………………………………………………………………………………رکن صوبائی اسمبلی پنجاب  جو حلقہ نمبر…………………سے منتخب ہواہوں، بذریعہ تحریر ہذا مندرجہ بالا تجویز کی تائید کرتا ہوں۔

      میں بذریعہ تحریر ہذا تصدیق کرتا ہوں کہ میں نے وزیر اعلیٰ  کے انتخاب  کےلئے  بطور تجویز کنندہ یاتائید کنندہ کوئی دیگر کاغذ نامزدگی جمع نہیں کرائے ہیں ۔

 

مورخہ…………………………………                                  دستخط تجویز کنندہ

حصہ۔ سی

(امیدوارکی جانب سے پُر کیاجائے)

میں(نام امیدوار)………………………………………………………………………………………………………………رکن صوبائی اسمبلی ،جوحلقہ نمبر……………………سےمنتخب  ہوا ہوں،بذریعہ تحریر ہذا اقرار کرتا ہوں کہ میں نے مذکورہ بالا تجویز پر رضامندی دے دی ہے اور یہ کہ میں سپیکر /ڈپٹی سپیکر / وزیر اعلیٰ بننے کا اہل ہوں۔

مورخہ…………………………                          دستخط امیدوار

…………………………………………………&………………………………………………………………&

 

 

اقرارنامہ

محترم/محترمہ………………………………………………………………………………رکن صوبائی اسمبلی پنجاب حلقہ نمبر………………نےمحترم/محترمہ…………………………………………………حلقہ نمبر……………………کے بطور سپیکر /ڈپٹی سپیکر /وزیر اعلیٰ انتخاب کےلئے کاغذ  نامزدگی مورخہ…………………بوقت…………… صبح/شام جمع کرادیا ہے ۔ کاغذ نامزدگی کا اندراج متعلقہ رجسٹر کے سیریل نمبر…………………پرکر دیا گیا ہے ۔

سیکرٹری

صوبائی اسمبلی پنجاب [

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

][2]دوسرا گوشوارہ

 (قواعد22،20 اور 23ملاحظہ فرمائیں)

وزیر اعلیٰ کے معاملے میں ووٹوں کےاندراج   کا طریق کار

   ووٹنگ کے آغاز سے پہلے سپیکر  پانچ منٹ تک گھنٹیاں بجائے جانے کی ہدایت کرے گا تاکہ جو اراکین ایوان میں  موجود نہ ہوں وہ ایوان میں  حاضر ہوجائیں۔  گھنٹیاں بند ہونے کے فوراً بعد لابی میں داخلے  کے تمام دروازے مقفل کردئیے جائیں گے اور ہر دروازے پر متعین اسمبلی کا عملہ  ووٹنگ  کے مکمل  ہونے تک  کسی کوان دروازوں سے داخل ہونے  یا باہر  جانے کی اجازت  نہیں دے گا۔

   پھر سپیکر  وزیر اعلیٰ کے انتخاب کی صورت میں قاعدہ 20کے تحت اراکین  کےنام یا قاعدہ22 یا قاعدہ 23 کے تحت ،جیسی بھی صورت ہو، قرارداداسمبلی کے سامنے  پڑھے گا۔ اور ان اراکین  سے، جو  رکن قرارداد  کے حق میں ووٹ دینا چاہتے ہوں اس راستے  سے ایک قطار  میں گزرنے کے لیے کہے گا جہاں پر شمار کنندہ ، ووٹ کا اندراج  کرنے کے لئے موجود ہوں گےشمار کنندہ کے ڈیسک  کے نزدیک پہنچنے پر ہر رکن اپنی باری پر ان قواعد کے تحت تفویض کردہ اپنا ڈویژن نمبر پکارے گا۔پھرشمار کنند ہ ڈویژن فہرست میں سے اس کے نمبر کے آگے نشان لگا دیں گے اور ساتھ ہی رکن کا نام پکاریں گے۔ رکن  اپنے ووٹ  کے مناسب طور پردرج ہونے کو یقینی بنانے کےلئے اپنی جگہ سے اس وقت تک  نہیں ہٹے گا جب تک کہ وہ شمار کنندہ  کو اپنا نام پکارتے ہوئے واضح  طور پر سن نہ لے۔ کوئی رکن اپنا ووٹ درج  کرانے کےبعد اس وقت تک ایوان میں واپس نہیں جائے گا جب تک کہ پیرا  3 کے تحت گھنٹیاں نہ بجائی جائیں۔

   جب سپیکر کو یہ اطمینان ہوجائے کہ تمام اراکین جو ووٹ دینا چاہتے تھے،اپنا ووٹ درج  کرواچکے ہیں تو وہ اعلان کرے گا کہ ووٹنگ مکمل  ہو چکی ہے۔اس کےبعد سیکرٹری ڈویژن فہرست کو اکٹھا کرائے گا، درج  شدہ ووٹوں کی گنتی  کرے گا اور گنتی کا نتیجہ  سپیکر کو پیش کرے گا۔پھر سپیکر  ہدایت کرےگا کہ دو منٹ تک گھنٹیاں بجائی جائیں تاکہ اراکین ایوان میں واپس آجائیں۔ گھنٹیاں بند ہونے کے بعد سپیکر ایوان میں اس انتخاب  کےنتیجے کا اعلان کرےگا۔[

 

 

 

تیسرا گوشوارہ

(قواعد 29 اور30ملاحظہ فرمائیں )

غیر سرکاری اراکین کے مسودات قانون اور قراردادوں کے تقدم و تاخر کے تعین کے لئے قرعہ اندازی کا طریق کار

 

   ہر اس دن سے کم از کم سات دن پہلے جو غیر سرکاری اراکین کے کام کے لئے مخصوص کیا گیا ہو، سیکرٹری نوٹس آفس میں ایک نمبر شدہ فہرست رکھوائے گا۔ فہرست دو دن کے لئے رکھی جائے گی اور ان دنوں میں اور ان اوقات کے دوران جب دفتر کھلا ہو کوئی رکن جس نے کسی قرار داد کا نوٹس دے رکھا ہو یا دینا چاہتا ہو، یا کسی مسودہ قانون کا نوٹس دے رکھا ہو، جیسی بھی صورت ہو، قراردادوں کے لئے قرعہ اندازی کی صورت میں صرف ایک نمبر کے سامنے اور مسودات قانون کے لئے قرعہ اندازی کی صورت میں ہر مسودہ قانون جس کا اس نے نوٹس دے رکھا ہو، جن کی تعداد زیادہ سے زیادہ تین ہو سکتی ہے، کے لئے ایک نمبر کے سامنے اپنا نام درج کرا سکتا ہے۔

   قرعہ اندازی سیکرٹری کے روبرو منعقد کی جائے گی اور کوئی رکن جو قرعہ اندازی کے موقع پر موجود رہنا چاہے ایسا کرنے کا مجاز ہو گا۔

   نمبر شدہ فہرست میں جن نمبروں کے سامنے ناموں کا اندراج ہوا ہو، ان میں سے ہر نمبر ایک علیحدہ پرچی پر لکھا جائے گا اور یہ پرچیاں ایک بکس میں ڈال دی جائیں گی۔

   ایک کلرک بکس میں سے بلا تامل ایک پرچی نکالے گا اور سیکرٹری فہرست میں اس پرچی والے نمبر کے سامنے درج رکن کا نام پکارے گا جسے فہرست تقدم و تاخر میں درج کر لیا جائے گا۔یہ عمل اس وقت تک جاری رہے گا جب تک مسودات قانون کی صورت میں پندرہ نمبر اور قراردادوں کی صورت میں پانچ نمبر نہ نکل آئیں۔

   جس رکن کا نام فہرست تقدم و تاخر میں آ چکا ہو وہ مجاز ہو گا کہ اپنے نام کے سامنے اس دن کے لئے جس کے سلسلہ میں قرعہ اندازی کی گئی ہو، کوئی مسودہ قانون یا کوئی قرارداد، جیسی بھی صورت ہو، درج کر دے جس کا وہ قواعد کے مطابق نوٹس دے چکا ہو:

مگر شرط یہ ہے کہ اسے مسودہ قانون یا مسودات قانون یا قرارداد کی صراحت اسی وقت اور اسی جگہ کرنی ہو گی۔

چوتھا گوشوارہ

رکن کی گرفتاری، نظر بندی، سزا یابی یا رہائی، جیسی بھی صورت ہو، کی اطلاع کا فارم

(قواعد77 اور 78ملاحظہ فرمائیں )

جگہ………………

                                              تاریخ …………………..

بخدمت جناب سپیکر

صوبائی اسمبلی پنجاب

 محترمی

(اے)

  اطلاعاً عرض ہے کہ ………………………قانون کی دفعہ………………کے تحت اپنے اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے میں ایسی ہدایات جاری کرنا اپنا فرض منصبی سمجھتا ہوں کہ جناب……………………………… رکن صوبائی  اسمبلی پنجاب کو………………………………………(گرفتاری/نظر بندی کی وجہ)کی بناء پر گرفتار/ نظر بند کر لیا جائے۔

لہذا جناب ……………………………………………………… رکن صوبائی اسمبلی پنجاب کو مورخہ …………………… کو بوقت …………………………………………… بجے گرفتار کر لیاگیا ہے/نظر بند کر لیا گیا ہے اور اس وقت وہ ……………………………جگہ /جیل میں محبوس ہیں۔

(بی)

اطلاعاً عرض ہے کہ جناب …………………………………رکن صوبائی اسمبلی پنجاب پر…………………… عدالت میں ……………… (عائد کردہ الزام کی نوعیت (الزام یا الزامات کی بناء پر میرے روبرو مقدمہ چلایا گیا۔

  مورخہ……………………کو…………دنوں تک مقدمہ کی سماعت کے بعد میں نے رکن مذکور کو………………… کا مرتکب پایا اور……………………………(مدت) کی سزا دی۔

(رکن مذکور کی جانب سے اپیل دائر کرنے کی درخواست…………………کی عدالت میں زیر التوا ہے۔)

(سی)

اطلاعاً عرض ہے کہ جناب ………………………………………………………………… رکن صوبائی اسمبلی پنجاب جن کو……………………(تاریخ) کو……………………………………… (جرم کی نوعیت جس کی بناء پر سزا دی گئی)  کی بناء پر سزا ہوئی تھی، ان کی اپیل کے فیصلے تک انہیں ضمانت پر یا (جیسی بھی صورت ہو)ان کی اپیل پرسزا معاف ہونے پر ان کو ……………………… (تاریخ)کو رہا کر دیا گیا۔

 

(ڈی)

اطلاعاً عرض ہے کہ جناب ……………………………………………رکن صوبائی اسمبلی پنجاب کو جنہیں (تاریخ)………………………کو قانون ……………………………………………………کی دفعہ…………کے تحت گرفتار کیا گیا/حراست میں لیا گیا تھا۔ انہیں میں نے (نام عہدہ)………………………………………… (تاریخ)………………………………کو ضمانت پر رہا کر دیا ہے۔

 

 

 

آپ کا مخلص

(جج،مجسٹریٹ، یا انتظامی اتھارٹی)

 

پانچواں گوشوارہ

(قاعدہ نمبر150ملاحظہ فرمائیں )

واحد قابل انتقال ووٹ کے ذریعے انتخاب منعقد کرانے کا طریق کار

 

  گوشوارہ ہذا میں :-

 (1) ’’جاری امیدوار‘‘ سے مراد ایسا امیدوار ہے جو کسی معینہ وقت پر نہ تو ابھی منتخب ہوا ہو اور نہ انتخاب سے خارج ہی کیا گیا ہو؛

(2)  ’’استعمال شدہ پرچیوں‘‘ سے مراد ایسے بیلٹ پیپرز ہیں جن پر کسی جاری امیدوار کے لئے مزید تقدم کا اندراج نہ کیا گیا ہو۔ البتہ کوئی پرچی اس صورت میں بھی استعمال شدہ متصور ہو گی جس میں۔

(اے) دو یا دو سے زائد امیدواروں کے ناموں پر خواہ وہ جاری امیدوار ہوں یا نہ ہوں ایک ہی نمبر لگایا گیا ہو، اور ترتیب ترجیح میں ان کے نام یکے بعد دیگرے وارد ہوئے ہوں؛یا

(بی) ترتیب ترجیح کے اعتبار سے اگلے امیدوار کے نام پر خواہ وہ جاری امیدوار ہو یا نہ ہو۔

   (i)ایک ایسے عدد کے ذریعے جو بیلٹ پیپر پر کسی دیگر عدد کے فوراً بعد نہ آتا ہو؛یا

 (ii)دو یا دو سے زائد اعداد کے ذریعے نشان لگایا گیا ہو؛*

(3) ’’اول ترجیح‘‘ سے مراد ہندسہ "1" ہے جو کسی امیدوار کے نام کے بالمقابل لکھا جائے اس طرح "دوم ترجیح" سے مراد اس طرح سے درج شدہ ہندسہ "2" ہے۔ "سوم ترجیح"سے مراد ہندسہ "3" ہے۔ اور علیٰ ہذا القیاس۔

(4) کسی امیدوار کے بارے میں "اصل بیلٹ پیپرز " سے مراد بیلٹ پیپرز میں سے لئے گئے ایسے بیلٹ پیپرز ہیں جن میں ایسے امیدوار کے لئے اول ترجیح کا اندراج ہو۔

(5) ’’پیرا گراف‘‘ سے گوشوارہ ہذا کا پیرا گراف مراد ہے۔

(6) ’’فاضل مالیت‘‘ سے مراد ایسی تعداد ہے جو کسی امیدوار کے اصل یا منتقل شدہ ووٹوں کی مالیت، پیرا گراف نمبر11 میں مصرحہ کوٹہ سے زائد ہو۔

(7) کسی امیدوار کے بارے میں"منتقل شدہ بیلٹ پیپرز" سے مراد ایسے بیلٹ پیپرز ہیں جن کی کل مالیت یا اس کا حصہ ایسے امیدوار کے حق میں شامل کیا گیا ہو۔ اور جو ایسے بیلٹ پیپرز سے لئے گئے ہوں جن پر ایسے امیدوار کے لئے دوسری یا مابعد ترجیح درج کی گئی ہو۔ اور

(8) ’’غیر استعمال شدہ بیلٹ پیپرز‘‘ سے مراد ایسے انتخابی بیلٹ پیپرز ہیں جن پر کسی جاری امیدوار کے لئے کوئی مزید ترجیح درج کی گئی ہو۔

 

2۔امیدواروں کو تجویز کرنا

 (1) جب قواعد کے تحت کوئی انتخاب کرانا مقصود ہو تو سپیکر ایک ایسی مدت کا تعین کرے گا۔ جس کے دوران کوئی رکن، جو کمیٹی کے انتخاب کے لئے کسی رکن یا اراکین کے نام تجویز کرنا چاہے، نوٹس دے سکے گا۔

(2) نوٹس پر، نوٹس دینے والے رکن کے دستخط ہوں گے جو اس امر کا اطمینان کرے گا کہ وہ جن اراکین کی تجویز پیش کر رہا ہے وہ منتخب ہونے کی صورت میں فرائض کی بجا آوری پر رضا مند ہیں۔

(3) اگر ضمن (1)کے تحت تعین کردہ مدت ختم ہونے پر امیدواروں کی تعداد، پر کی جانے والی خالی نشستوں کی تعداد سے کم ہو تو سپیکر مزید مدت کا تعین کرے گا۔ جس کے دوران متذکرہ بالا نوٹس دئیے جا سکیں گے۔ اس کے بعد وہ مزید مدت کا تعین کرے گا حتیٰ کہ امیدواروں کی تعداد پُر کی جانے والی خالی جگہوں کی تعداد سے کم نہ رہے۔

(4) اگر ضمن(1)کے تحت تعین کردہ مدت یا ضمن (3)کے تحت تعین کردہ مزید مدت کے خاتمے پر امیدواروں کی تعداد پُر کی جانے والی خالی نشستوں کی تعداد کے مساوی ہو تو سپیکر تمام امیدواروں کو باضابطہ طور پر منتخب قرار دے گا۔

(5) اگر مذکورہ مدت کے خاتمے پر امیدواروں کی تعداد خالی نشستوں کی تعداد سے زائد ہو جائے تو سپیکر متذکرہ مابعد طریق پر انتخاب کرانے کے لئے کوئی تاریخ مقرر کرے گا اور اس طرح سے مقرر کردہ تاریخ اور امیدواروں کے ناموں کا اعلان کرے گا۔

 

3۔ ووٹنگ

 (1) تمام اراکین ووٹ دینے کے حق دار ہوں گے۔

 (2) کسی شخص کی غیر حاضری میں کوئی دوسرا شخص اس کی جانب سے ووٹ نہیں دے گا۔

   سیکرٹری، ریٹرننگ آفیسر کی حیثیت سے فرائض انجام دے گا اور گوشوارہ ہذا کے احکامات کے تابع انتخاب منعقد کرانے کے لئے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔

   ووٹنگ بذریعہ بیلٹ ہو گی۔ ریٹرننگ آفیسر  اس امر کا تعین کرے گا کہ جو شخص ووٹ دینا چاہتا ہے وہ ایک ایسا رکن ہے جس نے پہلے ووٹ نہیں دیا ہے اور انتخابات کے لئے فراہم کردہ بیلٹ پیپر بک میں ایک بیلٹ پیپر کے مثنیٰ پر اس کا نام تحریر کرے گا اور پھر اس مثنیٰ سے متعلقہ بیلٹ پیپر اس میں سے پھاڑ کراس کی پشت پر اپنے مختصر دستخط کر کے اسے رکن کے حوالے کر دے گا۔ ہر بیلٹ پیپر پر انتخاب کے لئے تمام امیدواروں کے نام گوشوارہ ہذا میں دئیے گئے فارم کے مطابق درج ہوں گے۔

 (2) جب ایک رکن بیلٹ پیپر وصول کرے تو وہ اس پرچی کو اس مقصد کے لئے مقرر کردہ ڈیسک کی طرف لے جائے گا اور متذکرہ مابعد طریق پر اس طرح نشان لگائے گا جس سے یہ ظاہر ہو کہ وہ کس کے حق میں ووٹ دینا چاہتا ہے اس کے بعد رکن اس بیلٹ پیپر کو اس طرح سے بند کرے گا کہ اس پر ریٹرننگ آفیسر کے ثبت شدہ مختصر دستخط نظر آ سکیں اور بیلٹ پیپر کو اس طریق سے پکڑے گا کہ ریٹرننگ آفیسر مختصر دستخط دیکھ سکے اور اسے ریٹرننگ آفیسر کے سامنے پڑے ہوئے بیلٹ بکس میں ڈال دے گا۔

 (3) اگر کسی رکن سے بیلٹ پیپر غیر ارادی طور پر بیکار ہو جائے تو وہ اسے ریٹرننگ آفیسر کو واپس کر سکتا ہے۔ ریٹرننگ آفیسراگر اس امر سے مطمئن ہو جائے کہ یہ واقعی غیر ارادی طور پر بیکار ہوا ہے تو وہ اس رکن کو دوسرا بیلٹ پیپر دے گا اور بیکار بیلٹ پیپر کو اپنے پاس رکھ لے گا۔ بیکار بیلٹ پیپر فی الفور منسوخ کر دیا جائے گا اور اس کی منسوخی کے امر کو اس بیلٹ پیپر کے مثنیٰ پر درج کر دیا جائے گا۔

   رکن کا صرف ایک ووٹ ہو گا۔ ووٹ دیتے وقت رکن:

(اے) جس امیدوار کے حق میں ووٹ دینا چاہے بیلٹ پیپر پر اس کے بالمقابل مربع نما خانے میں ہندسہ 1 ثبت کرے گا؛

(بی) علاوہ ازیں وہ اپنی ترتیب ترجیح کے لحاظ سے بیلٹ پیپر پر دیگر امیدواروں کے ناموں کے بالمقابل مربع نما خانوں میں ہندسہ 2 یا ہندسے 2 اور 3 یا ہندسے 3,2 اور 4 وغیرہ ثبت کر سکتا ہے۔

   ایسا بیلٹ پیپر کالعدم قرار پائے گا۔

(اے) جس پر کوئی رکن اپنے نام کے دستخط کر دے یا کوئی لفظ لکھ دے یا کوئی ایسا نشان بنا دے جس سے بیلٹ پیپر قابل شناخت ہو جائے؛ یا

(بی) جس پر ریٹرننگ آفیسر کے دستخط نہ ہوں؛یا

(سی) جس پر ہندسہ 1 ثبت نہ ہو؛ یا

(ڈی) جس میں ایک سے زائد امیدواروں کے ناموں کے بالمقابل ہندسہ1 ثبت کیا گیا ہو؛ یا

(ای) جس پر ایک ہی امیدوار کے نام کے بالمقابل ہندسہ 1 اور کوئی دیگر ہندسہ مندرج ہو؛ یا

(ایف) جس پر کوئی نشان موجود نہ ہو یا جو شبہ کی وجہ سے باطل ہو۔

 

ووٹوں کی گنتی

   بیلٹ پیپروں کی پڑتال کی جائے گی اور کالعدم بیلٹ پیپروں کو مسترد کرنے کے بعد ریٹرننگ آفیسر باقی بیلٹ پیپروں کو ان پر ہر امیدوار کے حق میں مندرج ترجیح اول کے لحاظ سے پارسل میں تقسیم کرے گا اور ہر پارسل میں موجود بیلٹ پیپر گنے گا۔

9۔ متذکرہ مابعد پیرا جات پر عمل پیرا ہوتے وقت ریٹرننگ آفیسر:

(اے) تمام کسور اعشاریہ کو نظر انداز کر دے گا؛

(بی) اور ان تمام ترجیحات کو نظر انداز کر دے گا جو پیشتر ہی سے منتخب امیدواروں یا انتخاب سے خارج شدہ امیدواروں کے حق میں مندرج ہوں۔

10۔  متذکرہ مابعد پیپروں میں مصرحہ عمل کو آسان بنانے کی غرض سے ہر صحیح بیلٹ پیپر کو ایک سو کی قدر کے برابر تصور کیا جائے گا۔

11۔  ریٹرننگ آفیسر تمام پارسلوں میں بیلٹ پیپروں کی قدر کو جمع کرے گا اورمجموعہ کو ایک ایسی تعداد پر تقسیم کرے گا جو پُر کی جانے والی اسامیوں کی تعدادمیں ایک جمع کرنے سے حاصل ہو اور حاصل تقسیم میں ایک جمع کرنے سے جو قدرحاصل ہو گی، اس قدر کے برابر نمبروں کا حصول کسی امیدوار کے منتخب ہونے کے لئے کافی ہو گا۔ (اس قدر کو متذکرہ مابعد عبارت میں کوٹہ کے نام سے موسوم کیا گیاہے)۔

12۔  اگر کسی وقت اتنے امیدوار جتنے امیدواروں کو منتخب کرنا مقصود ہو کوٹہ حاصل کر لیں تو ایسے امیدواروں کو منتخب تصور کیا جائے گا اور مزید کوئی اقدامات نہیں کئے جائیں گے۔

13۔  (1) کوئی امیدوار جس کے پارسل کی قدر جو ترجیح اول پر مشتمل ہو، کوٹہ سے زائد ہو یا کوٹہ کے برابر ہو تو اسے منتخب قرار دیا جائے گا۔

(2) اگر کسی ایسے پارسل میں بیلٹ پیپروں کی قدر کوٹہ کے برابر ہو تو ان بیلٹ پیپروں کو حتمی طور پر نمٹائے گئے تصور کر کے علیحدہ رکھ دیا جائے گا۔

(3) اگر کسی پارسل میں بیلٹ پیپروں کی قدر کوٹہ سے زائد ہو تو فاضل قدر کو متذکرہ مابعد پیرا جات کے مطابق ایسے باقی امیدواروں کو منتقل کر دیا جائے گا جو بیلٹ پیپر پر ووٹ کی ترتیب ترجیح کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر ہوں۔

14۔   (1)اگر اور جب کبھی ان پیرا جات میں مجوزہ کسی عمل کے نتیجے میں کسی امیدوار کی قدر فاضل ہو تو اس فاضل قدر کو پیرا ہذا کے احکام کے مطابق منتقل کیا جائے گا۔

(2) اگر ایک سے زائد امیدواروں کی قدر فاضل ہو تو جو فاضل قدر سب سے بڑی ہو اسے پہلے نمٹایا جائے گا اور باقی فاضل قدروں کو ان کی مقدار کی ترتیب کے لحاظ سے نمٹایا جائے گا:

 مگر شرط یہ ہے کہ ووٹوں کی پہلی گنتی کی بناء پر حاصل شدہ فاضل قدر کودوسری گنتی کی بناء پر حاصل شدہ فاضل قدر سے پہلے نمٹایا جائے گا۔علیٰ ہذا القیاس۔

(3) جہاں دو یا دو سے زیادہ فاضل قدریں مساوی ہوں تو ریٹرننگ آفیسر ازاں بعد پیرا انیسں میں متذکرہ طریق پر یہ فیصلہ کرے گا کہ کون سی فاضل قدر کو پہلے نمٹایا جائے۔

(4) (اے) اگر کسی امیدوار کی فاضل قدر جو منتقل  کی جانی ہو، صرف اصل ووٹوں سے حاصل ہو تو ریٹرننگ آفیسر جس امیدوار کی فاضل قدر منتقل کی جانی ہو اس کے پارسل میں تمام بیلٹ پیپروں کی پڑتال کرے گا اور غیر استعمال شدہ بیلٹ پیپروں کو ان پر مندرج ترجیح ثانی کے لحاظ سے مزید جزوی پارسلوںمیں تقسیم کرے گا۔وہ استعمال شدہ بیلٹ پیپروں کا بھی ایک علیحدہ چھوٹا پارسل بنا دے گا۔

(بی) وہ ہر چھوٹے پارسل میں بیلٹ پیپروں اور تمام غیر استعمال شدہ بیلٹ پیپروں کی قدر دریافت کرے گا۔

(سی) اگر غیر استعمال شدہ بیلٹ پیپروں کی قدر فاضل قدر کے برابر ہو یا اس سے کم ہو تو وہ غیر استعمال شدہ بیلٹ پیپروں کو اسی قدر میں منتقل کرے گا، جس پر وہ امیدوار کو جس کی فاضل قدر منتقل کی جا رہی ہو حاصل ہوئی تھی۔

(ڈی) اگر غیر استعمال شدہ بیلٹ پیپروں کی قدر فاضل قدر سے زائد ہو تو غیر استعمال شدہ بیلٹ پیپروں کے چھوٹے پارسلوں کو منتقل کر دے گا اور جس قدر پر ہر بیلٹ پیپر کو منتقل کیا جائے گا اس کا تعین فاضل قدر کو غیر استعمال شدہ بیلٹ پیپروں کی کل تعداد پر تقسیم کر کے کیا جائے گا۔

(5) اگر کسی امیدوار کی فاضل قدر جو منتقل کی جانی ہو منتقل شدہ ووٹوں اور اصل ووٹوں دونوں سے حاصل ہو تو ریٹرننگ آفیسر اس امیدوار کے حق میں منتقل کردہ آخری چھوٹے پارسل میں بیلٹ پیپروں کی دوبارہ پڑتال کرے گا۔ اور فاضل بیلٹ پیپروں کو ان پر مندرج اگلی ترجیح کے مطابق مزید چھوٹے پارسلوں میں تقسیم کرے گا۔ پھر وہ ان جزوی پارسلوں کو اسی طریق پر نمٹائے گا جو طریق ضمن(4)میں محولہ جزوی پارسلوں کے بارے میں وضع کیا گیا ہے۔

(6) کسی امیدوار کے حساب میں جو بیلٹ پیپر منتقل کئے جائیں گے وہ پیشتر ہی سے ایسے امیدوار کے حساب میں موجود بیلٹ پیپروں میں ایک چھوٹے پارسل کی صورت میں جمع کئے جائیں گے۔

(7) منتخب امیدوار کے پارسل یا چھوٹے پارسل میں ایسے تمام بیلٹ ،پیپروں، جو ضابطہ ہذا کے تحت منتقل نہ کئے گئے ہوں، کو حتمی طور پر نمٹائے گئے تصور کر کے علیحدہ رکھ دیا جائے گا۔

15۔  (1) اگر متذکرہ ماسبق طریق پر تمام فاضل قدریں منتقل کرنے کے بعد جتنے امیدوار منتخب کئے جانے ہوں ان سے کم امیدوار منتخب ہوں تو ریٹرننگ آفیسر فہرست انتخاب میں سب سے کم درجے پر آنے والے امیدوار کو فہرست انتخاب سے خارج کر دے گا اور اس کے غیر استعمال شدہ بیلٹ پیپروں کو ان پر مندرج اگلی ترجیح کے مطابق باقی امیدواروں میں تقسیم کرے گا۔ تمام استعمال شدہ بیلٹ.پیپروں کو آخری طور پر نمٹائے گئے تصور کر کے علیحدہ رکھ دے گا۔

(2) کسی خارج شدہ امیدوار کے اصلی ووٹوں پرمشتمل کاغذات پہلے منتقل کئے جائیں گے۔ ہر پرچی کی قدر انتقال ایک سو ہو گی۔

(3) اس کے بعد کسی خارج شدہ امیدوار کے منتقل شدہ ووٹوں پر مشتمل کاغذات کو اس ترتیب سے اور اس قدر میں منتقل کیا جائے گا جس میں وہ کاغذات امیدوار مذکور کو موصول ہوئے ہوں۔

(4) اس قسم کے ہر انتقال کو ایک جداگانہ انتقال تصور کیا جائے گا۔

(5) ضابطہ ہذا کے تحت ہدایت کردہ طریقہ کار کا اعادہ فہرست انتخاب میں سب سے کم درجے پر ہونے کی بناء پر امیدواروں کے یکے بعد دیگرے فہرست انتخاب سے خارج کئے جانے کی صورت میں کیا جاتا رہے گا، تاآنکہ آخری اسامی کوٹہ کے مساوی ووٹ حاصل کرنے والے کسی امیدوار کے انتخاب کے ذریعے یا متذکرہ مابعد طریق پر پُر ہو جائے۔

16۔  اگر گوشوارہ ہذا کے احکامات کے تحت کاغذات کے انتقال کے نتیجہ میں ایک امیدوار کے حاصل کردہ ووٹوں کی مالیت کوٹہ کے برابر یا اس سے زائد ہو جائے تو اس وقت زیر عمل انتقال مکمل کیا جائے گا لیکن اس کے حق میں مزید کاغذات منتقل نہیں کئے جائیں گے۔

17۔  (1) اگر ان پیپروں کے تحت کسی منتقلی کی تکمیل کے بعد کسی امیدوار کے ووٹوں کی قدر کوٹہ کے مساوی یا اس سے زائد ہو تو اسے منتخب قرار دیا جائے گا۔

(2) اگر کسی ایسے امیدوار کے ووٹوں کی قدر کوٹہ کے مساوی ہو تو ان تمام کاغذات، جن پر ایسے ووٹوں کا اندرج ہے، کو حتمی طور پر نمٹائے گئے کاغذات سمجھ  کر علیحدہ رکھ دیا جائے گا۔

(3) اگر کسی ایسے امیدوار کے ووٹوں کی قدر کوٹہ سے زائد ہو تو اس کے زائد ووٹوں کو کسی دوسرے امیدوار کے اخراج سے پہلے متذکرہ ماقبل طریقے کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔

18۔  (1) جب جاری امیدواروں کی تعداد کم ہو کر باقی ماندہ خالی نشستوں کی تعداد کے مساوی ہو جائے تو قائم امیدواروں کو منتخب قرار دیا جائے گا۔

(2) جب صرف ایک نشست خالی رہ جائے اور کسی ایک جاری امیدوار کے ووٹوں کی قدر دیگر جاری امیدواروں کے ووٹوں کی مجموعی قدر بشمول کسی غیر منتقلہ فاضل قدر کے متجاوز ہو تو اس امیدوار کو منتخب قرار دیا جائے گا۔

(3) جب صرف ایک نشست خالی رہ جائے اور صرف دو جاری امیدوار ہوں اور ان دونوں امیدواروں کے ووٹوں کی قدر یکساں ہو اور کوئی ایسی فاضل قدر نہ رہے جو منتقل کی جا سکتی ہو تو متصلہ مابعد پیرا کے تحت ایک امیدوار کو خارج قرار دیا جائے گا، اور دوسرے کو منتخب قرار دیا جائےگا۔

19۔  جب ایک سے زائد فاضل قدروں کو تقسیم کرنا ہو، دو یا دو سے زیادہ فاضل قدریں مساوی ہوں یا اگر کسی وقت ایک امیدوار کو خارج کیا جانا ضروری ہو جائے اور دو یا دو سے زائد امیدواروں کے ووٹوں کی قدر مساوی ہو اور وہ فہرست انتخاب میں سب سے کم درجے پر ہوں تو ہر امیدوار کے اصلی ووٹوں کا خیال رکھا جائے گا۔ اور جس امیدوار کے سب سے کم اصلی ووٹ درج کئے گئے ہوں گے اس کی فاضل قدر کو سب سے پہلے تقسیم کیا جائے گا یا اسے سب سے پہلے خارج کر دیا جائے گا جیسی بھی صورت ہو، اگر ان کے اصلی ووٹوں کی تعداد مساوی ہو تو ریٹرننگ آفیسر قرعہ اندازی کے ذریعے اس امر کا فیصلہ کرے گا کہ کس امیدوار کی فاضل قدر تقسیم کی جائے یا اسے خارج کیا جائے۔ بیلٹ پیپر کا نمونہ

(بیلٹ پیپر کے سامنے حصے کا نمونہ)

 

مثنیٰ نمبر

ترتیب ترجیح

امیدواروں کے نام

 

 

محمد یاسین

وقار حسین

امیر علی

محمد حسین

محمود رضا

محمد طاہر

نوٹ:۔ مثنیٰ پر وہی نمبر درج ہونا چاہیے  جو بیلٹ پیپر کی پشت پر درج ہے ۔

اراکین  کےلئے ہدایا ت

(بیلٹ پیپر کی پشت کا نمونہ)

(اے) ہررکن کا ایک اور صرف ایک ووٹ ہے ۔

(بی) ووٹ دینے  کا طریقہ یہ ہے کہ کہ رکن اپنے انتخاب  اول امیدوار  کے نام کے بالمقابل ہندسہ  1 ثبت  کرے ،رکن کو یہ بھی اجازت ہے کہ وہ :۔

   (اول) اپنے انتخاب  ثانی  امیدوار کے نام کے بالمقابل ہندسہ  2 ثبت  کرے ؛

(دوم) اپنے انتخاب  سوم امیدوار  کے نام کے بالمقابل  ہندسہ  3 ثبت  کرے اور اسی طرح  اپنی ترتیب ترجیح کے لحاظ سے جتنے  امیدواروں کے ناموں  کے آگے  چاہے نمبر لگائے ، یہ ضروری  نہیں کہ ترجیحات کی تعداد اسامیوں کی تعداد تک محدود رہے ۔

نوٹ:۔ اگر ایک سے زائد  امیدواروں کے ناموں  کے بالمقابل ہندسہ ’’1‘‘ ثبت کیا گیا  ہو تو ووٹ ضائع ہوجائے گا۔

نمبر…………………………………………………

  ……………………………………………………

                                                               

        نوٹ:۔   بیلٹ پیپر  کی پشت  پر درج شدہ  نمبر وہی ہونا چاہیے  جو اس بیلٹ پیپر کے مثنیٰ پر درج  ہے ۔

ضمیمہ

تشریحی انتخاب

متذکرہ ماقبل پیروں کے مطابق واحد قابل انتقال  ووٹ کے طریق پر کئے گئے  انتخاب کی مثال

فرض کریں  کہ سات اراکین  کو منتخب  کیا جانا ہے  ،امیدوار سولہ ہیں اور  ووٹ دہندگان  کی تعداد ایک سو چالیس  ہے ۔[3]

صحیح بیلٹ پیپروں کو ان  پر ہر امیدوار  کےلئے مندرج  ترجیح اول کے  لحاظ سے علیحدہ پلندوں کی صورت  میں رکھا گیا ہے  اور ہر  پلندے  میں پیپروں  کو شمار کیا گیا ہے ۔

     فرض کریں کہ نتیجہ مندرجہ ذیل ہے ۔

اے ………………………………………………………12

بی……………………………………………………………8

سی…………………………………………………………6

ڈی …………………………………………………………9

ای…………………………………………………………10

ایف ………………………………………………………7

جی …………………………………………………………4

ایچ ………………………………………………………19

آئی…………………………………………………………13

جے…………………………………………………………5

کے…………………………………………………………14

ایل…………………………………………………………8

ایم…………………………………………………………10

این………………………………………………………6

او…………………………………………………………4

پی…………………………………………………………5

      میزان                    140

ہر صحیح بیلٹ پیپر کو ایک سو کی قیمت  کے برابر تصور کیا گیا ہے اور متعلقہ  امیدواروں کے حاصل شدہ  ووٹوں کی قدر  کو نتیجہ  کے گوشوارے  کے پہلے  کالم میں دکھایا گیا ہے ۔[4]

تمام بیلٹ پیپروں کی قدروں  کو جمع  کیا گیا ہے  اور مجموعہ 14000 کو 8(یعنی وہ تعداد  جو پُر کی جانے والی  اسامیوں کی تعداد سے ایک سے زیادہ ہے)پر تقسیم  کیا گیاہے  اور تعداد  1751(یعنی وہ تعداد جو خارج قسمت 1750 میں جمع 1 کرنے سے حاصل ہوئی ہے )وہ تعداد ہے جس کا  حصول  کسی رکن  کے منتخب ہونے  کے لئے کافی ہے  اور یہ تعداد کوٹہ کہلائے گی ۔[5] اس حسابی عمل کویوں دکھایا جاسکتا ہے ۔

کوٹہ     1751=1+1750=1+14000/8

امیدوار ’’ایچ‘‘ جس کے حق  میں دئیے گئے  ووٹوں کی قدر کوٹہ  سے متجاوز ہے ، کو منتخب قرار دیا جائے گا۔[6]

چونکہ  ’’ایچ‘‘ کے پارسل  میں کاغذات  کی  قدر  مقررہ  کوٹے  سے زائد ہے ۔اس فاضل قدر کو منتقل کیا جانا چاہیے ۔ اس  کی فاضل قدر 149(یعنی 1900 منفی 1751)ہے ۔[7]

فاضل قدر  اصلی ووٹوں سے حاصل ہوتی ہے ۔ لہذا ’’ایچ‘‘ کے تمام کاغذات ان  پر مندرج  ترجیح دوم کے مطابق  ذیلی پارسلوں میں تقسیم  کئے جاتے ہیں ۔استعمال  شدہ کاغذات  کا ایک علیحدہ پارسل بھی  بنایا جائےگا۔[8]

فرض کریں  کہ نتیجہ  حسب ذیل ہے :۔

 

پرچیاں

بی کا نام  ترجیح دوم  کے طور پر  7 پرچیوں پر درج ہے ۔

7

ڈی کا نام ترجیح  دوم  کے طور پر  4 پرچیوں پر درج ہے ۔

4

ای کا نام  ترجیح دوم  کے طور پر 4 پر چیوں پر درج ہے ۔

4

ایف کا نام ترجیح دوم کے طور پر 3 پرچیوں پر درج ہے ۔

3

غیر استعمال شدہ کاغذات کا میزان

18

استعمال شدہ کاغذات  کی تعداد

1

کاغذات کی کل تعداد

19

ذیلی پارسلوں میں کاغذات کی قدر حسب ذیل ہے ۔[9]

بی…………………………………………………………………………………………………700

ڈی………………………………………………………………………………………………400

ای………………………………………………………………………………………………400

ایف…………………………………………………………………………………………300

غیرا ستعمال شدہ  کاغذات کی کل تعداد     1800

استعمال شدہ کاغذات کی قدر        100

کاغذات کی کل قدر            1900

غیر استعمال شدہ  کاغذات  کی تعداد 1800 ہے جو فاضل قدر سے متجاوز ہے لہذا یہ فاضل قدر  حسب ذیل  طریق  پر منتقل کی جائے گی۔[10]

تمام  کاغذات منتقل کئے گئے  ہیں لیکن ایسی کم قدر پر جو  زائد نمبروں  کی تعداد کو  غیرا ستعمال شدہ  کاغذات  کی تعداد  سے تقسیم  کرنے سے معلوم  کی گئی ہو۔

کاغذات کی کم کردہ قدر کا مجموعہ ، بشمول اس قدر  کے جو کسروں  کو نظر انداز کردینے  سے کم ہوئی ہے، فاضل قدر کے مساوی ہے ۔ اس صورت میں ہر کاغذ کی نئی قدر  حسب ذیل ہوگی :

     149(فاضل قدر)           = 8

18(غیر استعمال شدہ کاغذات  کی تعداد )

یہ  عدد 8 وہ قدر ہے جو ’’ایچ‘‘ کو اپنا کوٹہ پور ا کرنے  کے لئے  مطلوب  تعداد 92 کے بعد باقی بچی ہے ، جو ایک استعمال شدہ کاغذ (قدر ،100)جمع 18 غیر استعمال شدہ کاغذوں کی قدر (1656)پر مشتمل ہے ۔

منتقلہ   ذیلی پارسلوں کی قدر حسب ذیل ہے :۔

بی     =    56(یعنی 8 کی قدر  کی سات پرچیاں)

ڈی   =    32(یعنی 8 کی قدر کی چار پرچیاں)

ای    =    32(یعنی 8 کی قدر چار پرچیاں)

ایف   =    24(یعنی 8 کی قدر  کی تین پرچیاں)

یہ عمل  منتقلی  کی شیٹ پر حسب ذیل  طریق پر دکھائے جاسکتے ہیں :۔

منتقلی کی شیٹ

ایچ کی فاضل قدر  جو منتقل کی جانی ہے   ……………………………………   149

ایچ کے پارسل  میں کاغذات کی تعداد   ……………………………………19

پارسل میں  میں موجود ہر کاغذ کی قدر……………………………………100

غیر استعمال شدہ کاغذات  کی تعداد ……………………………………… 18

غیراستعمال شدہ کاغذات کی قدر …………………………………………1800

 

منتقل شدہ  ہر پرچی  کی نئی قدر =    فاضل قدر/ غیر استعمال شدہ کاغذات  کی تعداد   = 149/18 =8

           

 

امیدواروں کے نام جن پر اگلی ترجیح  کے طور پر نشان لگایا گیا

منتقل کئے جانے والے  کاغذات کی تعداد

ذیلی پارسل کی قدر  جو منتقل کی جانی ہے

بی

7

56

ڈی

4

32

ای

4

32

ایف

3

24

میزان

18

144

استعمال شدہ  کاغذات کی تعداد کسور اعشاریہ  کو نظر انداز کرنے کے باعث قدر میں کمی

1

۔۔۔

۔۔۔۔

5

میزان

19

149

ذیلی پارسلوں کی قدر کو امیدواروں بی ، ڈی ،ای اور ایف کے حق میں پہلے  ہی سے ڈالے گئے ووٹوں  کی قدر میں جمع کیا گیا ہے ۔ یہ عمل  نتیجے  کی شیٹ میں دکھایا گیا ہے ۔[11]

مزید یہ فاضل قدر نہ ہونے  کی وجہ سے  ووٹوں کی سب سے کم تعداد  کے حاصل کنندہ  امیدواروں کو خارج  کیا جاتا ہے ۔ جی اور او دونوں  کے 400 ووٹ ہیں ۔

ریٹرننگ آفیسر  قرعہ اندازی  کرتا ہے  اور جی کو خارج  کرنے کے  لئے  منتخب کرلیا جاتا ہے ۔[12]

جی کی پرچیاں  چونکہ اس کے اصل  ووٹوں  پر مشمتل  ہیں اس لئے  ہر پرچی  100 کی قدر پر منتقل  کی جاتی ہے ۔ اے نے  جس کے حق  میں دو پرچیوں  پر بطور  ترجیح دوم  نشان لگایا  گیا تھا  200 حاصل  کئے  جبکہ ’’ڈی‘‘ اور ’’ای‘‘ میں سے ہر ایک نے  جن کےلئے  ایک ایک پرچی  پر ترجیح  دوم  کے طور پر نشان لگایا گیا تھا 100،100حاصل کئے۔ ’’او‘‘جو اب  سب سے  کم درجے  پر ہے ، کو اس مرتبہ خارج کردیا گیا اور اس طرح  اس کے 400 ووٹ آئی، بی  اور کے کو منتقل  کردئیے گئے ، ’’آئی ‘‘ نے 200 اور ’’بی‘‘ اور ’’کے‘‘ میں سے ہرایک  نے 100،100 ووٹ حاصل کئے ۔[13]

اس کے بعد  ’’جے‘‘اور ’’پی‘‘سب سے کم درجے  پر ہیں جن  میں سے  ہرایک  نے 500 نمبر حاصل  کئے ہیں  اور قرعہ اندازی کے ذریعے  ’’جے‘‘ کو پہلے خارج کرنے کے لئے منتخب  کیا گیا ہے ۔ اس کے کاغذات  اے ، بی ، ڈی اور آئی کو 100 نمبر فی  پرچی  کی قدر  کے حساب سے منتقل  کردئیے گئے ہیں  پہلے تین امیدواروں میں سے  ہرایک کو  100 حاصل ہوئے اور ’’پی‘‘ کو خارج کر دیا گیا ۔اور  اس کے کاغذات ای، ایل اور کے کو منتقل کئے گئے  ہیں پہلے  دو امیدواروں میں سے ہرایک  کو 100 حاصل ہوئے  اور ’’کے ‘‘نے ،جس کےلئے تین پرچیوں پر اگلی  ترجیح  درج ہے،300 حاصل کئے [14]۔

’’کے ‘‘کے حاصل شدہ  ووٹوں کی قدر کوٹہ  سے متجاوز ہے لہذا ’’کے‘‘ کو منتخب  قرار دیا جائے گا۔[15]

مزید اخراج  سے قبل ’’کے‘‘ کی فاضل قدر 49 کو تقسیم  کرنا پڑے گا۔[16]

’’کے‘‘ کے حق میں منتقل شدہ آخری  چھوٹا پارسل  3 ووٹوں  پر مشتمل ہے  جن کو فی ووٹ 100 کی قدر سے منتقل کیا گیا ہے ۔ اس چھوٹے  پارسل کی پڑتال  کی گئی ہے ۔ اس میں کوئی  استعمال شدہ  بیلٹ پیپر  نہیں ہے ۔ اور بی ،ایف اور آئی  ہر ایک  کو ایک بیلٹ پیپر پر اگلی ترجیح  حاصل ہے  اور  ہر ایک  کو ایک  پیپر اس تخفیف شدہ قدر  کے حساب  سے منتقل  کیا گیا ہے  جو فاضل  مالیت (49)کو استعمال  شدہ بیلٹ  پیپروں کی تعداد  (3)پر تقسیم کرنے  سے حاصل ہوتی ہے  اس طرح بی، ایف اور آئی ہرایک کو 16 نمبر ملتے ہیں ۔[17]

اب اخراج عمل  میں لایا جاتاہے  سی اور این  ہرایک کی قدر 600 ہے  اور قرعہ اندازی  کے ذریعے  سی کو خارج  کرنے کے لئے چنا گیا ہے ۔ اس کے حق میں 6 اصل ووٹ ہیں ۔ بی،ڈی اور ای ہرایک  کو دو بیلٹ  پیپروں  پر اگلی ترجیح  حاصل ہے  اور ہرایک کو 200 نمبر حاصل ہوتے ہیں ۔ پھر ای کو خارج  کردیا جاتا ہے  اور اس کے بیلٹ پیپروں  میں سے تین  بیلٹ پیپروں  پر اے کو اگلی ترجیح  حاصل ہے ۔ لہذا اے کو 300 نمبر وصول  ہوتے ہیں ۔ ایف ، آئی اور ایل  ہرایک کو ایک بیلٹ پیپر پرا گلی ترجیح حاصل ہے ۔ اور ہرایک  کو 100 نمبر وصول  ہوتے ہیں ۔[18]

اس طرح  اے اور آئی کی قدر  کوٹہ  سے زائد ہوجاتی ہے  اور انہیں منتخب  قراردیا جاتا ہے  ۔اب ان کی فاضل  قدروں کو تقسیم کرنا ہے  اور آئی کو فاضل  قدروں کو تقسیم کرنا ہے  اور آئی کی فاضل قدر 65 کو جو بڑی ہے پہلے نمٹایا جاتا ہے ۔[19]

آئی کے حق  میں منتقل شدہ آخری  چھوٹے پارسل  میں صرف ایک بیلٹ پیپر تھا  جسے 100 کی قدر  کے حساب سے منتقل  کیا گیا تھا۔ اس بیلٹ پیپر  پر ڈی کو اگلی ترجیح  حاصل ہے ۔ اس لئے ڈی  کو تمام فاضل قدر 65 حاصل ہوجاتی ہے ۔[20]

اس کے بعد اے کی فاضل قدر 49 کو نمٹایا جاتا ہے اےکے حق  میں منتقل شدہ  آخری  چھوٹے پارسل  میں تین بیلٹ پیپرز ہیں ، جو 100 کی قدر  سے منتقل کئے گئے تھے۔ ان میں سے  دو بیلٹ پیپروں  پر بی  کو اگلی ترجیح  حاصل ہے اور ایک بیلٹ پیپر پر ای کو ، اور بیلٹ پیپروں کو اس کے مطابق  منتقل کیا جاتا ہے ۔ فی بیلٹ پیپر  کو 16 کی قدر سے منتقل  کیا جائے گا ۔ یہ قدر  فاضل قدر کو غیر استعمال شدہ  بیلٹ  پیپروں کی تعداد 3 پرتقسیم  کرنے سےحاصل ہوتی ہے ۔لہذا بی کو 32 اور ای کو 16ملتے ہیں ۔[21]

ابھی تک کسی اور امیدوار کی قدر   کوٹہ  کے برابر نہیں ہوئی لہذا اخراج  کو عمل میں لایا  جا رہا ہے ۔اور ایف جس کی قدر یعنی  840 سب سے کم ہے ، کو خارج  کیا جاتا ہے ۔[22]

ایچ  کے سات اصل  ووٹوں کو پہلے منتقل  کیا جاتا ہے ۔ ان میں سے 3 بیلٹ پیپروں  پر بی  کو 2 بیلٹ پیپروں پر ڈی کو اور دو بیلٹ پیپروں پر ای کو اگلی ترجیح  حاصل ہے ۔ لہذا  انہیں بالترتیب 200،300 اور 200 نمبر حاصل ہوں گے ۔

منتقل شدہ  ووٹوں کواب اس ترتیب سے آگے منتقل  کیا گیا ہے ۔ جس  ترتیب سے کہ وہ ایف  کے حق میں منتقل ہوئے تھے ۔ 3 ووٹ جو ایچ کی فاضل قدر  کو تقسیم  کرنے پر فی ووٹ  8 کی قدر  کے حساب  سے ’’ایف‘‘ کو حاصل ہوئے تھے انہیں اسی قدر پر  ایل کے حق  میں منتقل کیا  جاتا ہے ۔ جس کو ان تینوں بیلٹ  پیپروں پر اگلی ترجیح  حاصل ہے ۔ 2 ووٹ جو کے ، کی فاضل قدر  تقسیم کرنے  پر فی ووٹ  8 کی قدر  کے حساب  سے ایف  کو موصول ہوئے تھے ۔ انہیں اسی قدر ایم کے  حق میں  منتقل کیا جاتا ہے ۔ جس کو ان  میں سے ہرایک  بیلٹ پر اگلی ترجیح  حاصل ہے ، جو ووٹ این  کو خارج  کرنے پر 100 کی قدر  کے حساب  سے ایف  کو وصول ہوا تھا اس کو اسی قدر  کے حساب سے ڈی کے حق  میں منتقل کیا جاتا ہے ۔ اس طرح  ڈی کو کل 300 نمبر حاصل ہوجاتے ہیں ۔[23]

جاری امیدواروں میں سے ابھی تک کوئی امیدوار کوٹہ حاصل  نہیں کرسکا ۔ لہذا ایم کو جس کی قدر  یعنی 1016 سب سے کم ہے ۔ خارج کیا جاتا ہے ۔[24]

ایچ کے دس اصل ووٹوں کو پہلے  منتقل کیا جاتا ہے ۔ بی اورڈی ہرایک  کو تین بیلٹ پیپروں پر اگلی ترجیح حاصل ہے ۔ لہذا بی اور ڈی  ہرایک کو 300 نمبر  حاصل ہوتے ہیں ۔ای اور ایل  ہرایک کو  200 نمبر  وصول ہوتے ہیں ۔[25]

اس طرح بی ،ڈی اور ای کی قدر  کوٹہ سے  زائد ہوجاتی ہے  اور انہیں  منتخب قرار دیا جاتا ہے ۔ جتنے  امیدواروں کو منتخب  کیا جانا درکار تھا، اتنے  امیدوار اب منتخب ہوچکے ہیں ۔ لہذا انتخاب  مکمل ہوچکا ہے ، اور  ایم کے حق  میں منتقل شدہ ووٹوں  کو اب آگے منتقل کرنا غیر ضروری ہے ۔[26]

     مکمل تفصیلات نتیجے  کے گوشوارے  میں دکھائی گئی ہیں ۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

نتیجہ کا گوشوارہ

     ووٹوں کی مالیت=14000                                                                                                      کوٹہ (8/14000)+1=1751

 

امیدواروں کے نام

پہلی گنتی پر ووٹوں کی مالیت

ایچ کی فاضل مالیت کی تقسیم

نتیجہ

جی اور او کے ووٹوں کی تقسیم

نتیجہ

ج اور پی کے ووٹوں کی تقیسم

نتیجہ

کے کی فاضل مالیت کی تقسیم

نتیجہ

سی اور این کے ووٹوں کی تقسیم

نتیجہ

اے اور آئی کے دوٹوں کی تقسیم

نتیجہ

ایف کے ووٹوں کی تقسیم

نتیجہ

ایم کے ووٹوں کی تقسیم

نتیجہ

انتخاب کا نتیجہ

اے…

1,200

..

1,200

+200

1,400

+100

1,500

..

1,500

+300

1,800

-49

1,751

..

1,751

..

1,751

منتخب

بی…

800

+56

856

+100

956

+100

1,056

+16

1,072

+200

1,272

+32

1,304

+300

1,604

+300

1,904

منتخب

سی…

600

..

600

..

600

..

600

..

600

-600

..

..

..

..

..

..

..

غیر منتخب

ڈی…

900

+32

932

+100

1,032

+100

1,132

..

1,132

+200

1,332

+65

1,397

+300

1,697

+300

1,997

منتخب

ای…

1,000

+32

1,032

+100

1,132

+100

1,232

..

1,232

+200

1,432

+16

1,448

+200

1,648

+200

1,848

منتخب

ایف…

700

+24

724

 

724

..

724

+16

740

+100

840

..

840

-840

..

..

..

غیر منتخب

جی…

400

..

400

-400

..

..

..

..

..

..

..

..

..

..

..

..

..

غیر منتخب

ایچ…

1,900

-149

1,751

..

1,751

..

1,751

..

1,751

..

1,751

..

1,751

..

1,751

..

1,751

منتخب

آئی…

1,300

..

1,300

+200

1,500

+200

1,700

+16

1,716

+100

1,816

-65

1,751

..

1,751

..

1,751

منتخب

جے…

500

..

500

..

500

-500

..

..

..

..

..

..

..

..

..

..

..

غیر منتخب

کے…

1,400

..

1,400

+100

1,500

+300

1,800

-49

1,751

..

1,751

..

1,751

..

1751

..

1,751

منتخب

ایل…

800

..

800

..

800

+100

900

..

900

+100

1,000

..

1,000

+24

1,024

+200

1,224

غیر منتخب

ایم…

1,000

..

1,000

..

1,000

..

1,000

..

1,000

..

1,000

..

1,000

+16

1,016

-1000

16

غیر منتخب

این…

600

..

600

..

600

..

600

..

600

-600

..

..

..

..

..

..

..

غیر منتخب

او…

400

..

400

-400

..

..

..

..

..

..

..

..

..

..

..

..

..

غیر منتخب

پی…

500

..

500

..

500

-500

..

..

..

..

..

..

..

..

..

..

..

غیر منتخب

کسوراعشاریہ کو نظراندازکرنےسے مالیت میں کمی

..

-5

5

..

5

..

5

-1

6

..

6

-1

7

..

7

..

7

 

میزان

14,000

..

14,000

..

14,000

..

14,000

..

14,000

..

14,000

..

14,000

..

14,000

..

14,000

 

 

 

 

 

 

 

 

 

چھٹا گوشوارہ

ووٹنگ کی تقسیم کا طریق کار

(قاعدہ 208ملاحظہ فرمائیں )

     سپیکر تقسیم آراء کہہ کر ووٹنگ کی تقسیم کے انعقاد کا حکم دے گا اور پانچ منٹ کے لئے تقسیم آراء کی گھنٹیاں بجائے جانے کی ہدایت کرے گا تاکہ وہ اراکین جو ایوان میں موجود نہ ہوں اپنی اپنی جگہوں پر واپس آ جائیں۔ گھنٹی کے رک جانے کے فوراً بعد اراکین کی لابیوں کے تمام راستے مقفل کر دئیے جائیں گے۔ اور دونوں دروازوں پر متعین عملہ ووٹنگ کی تقسیم کے خاتمہ تک ان دروازوں سےآمد و رفت کی اجازت نہ دے گا۔ سپیکر اسمبلی کے سامنے تحریک کے مندرجات پڑھ کر سنائے گا اور سوال دہرائے گا۔ اگر ووٹنگ کی تقسیم کا مطالبہ پھر بھی کیا جائے تو وہ کہے گا "کہ (ہاں)کہنے والے دائیں طرف اور (نہ)کہنے والے بائیں طرف تقسیم ہوجائیں۔"

 

   اس پر اراکین جس طرح وہ ووٹ دینا چاہیں ہاں یا نہ کہنے والوں کی لابیوں میں چلے جائیں گے اور شمار کنندوں کے پاس سے ایک قطار میں گزریں گے شمار کنندوں کے ڈیسک کے پاس پہنچ کر ہر رکن اپنی باری پر اس مقصد کے لئے اپنا تفویض شدہ تقسیم نمبر پکارے گا۔ شمار کنندہ ووٹنگ کی تقسیم کی فہرست پر رکن کا نام لے کر نشان لگائیں گے۔ اس امر کا اطمینان کرنے کے لئے کہ رکن کا ووٹ صحیح طور پر درج کر لیا گیا ہے۔ اسے اس وقت تک آگے نہیں بڑھنا چاہیے جب تک وہ  شمار کنندہ کو اپنا نام لیتے نہ سن لے۔ ہر رکن کو تفویض کیا گیا نمبر اسے علیحدہ بتایا  جائے گا۔ یہ نمبر اراکین کے سیٹ کارڈوں پر لگے ہوں گے۔

 

   جب رائے دہی کا طریق کار جس کا بیان اوپر ہوا ہے۔ تقسیم آراء کی لابیوں میں مکمل ہو جائے تو شمار کنندگان اپنی تقسیم آراء کی فہرستیں سیکرٹری کو پیش کریں گے۔ جو ان میں درج ووٹوں کو شمار کرے گا اور پھر سپیکر کو مخالف اور موافق آراء کی کل تعداد پیش کرے گا۔ جو اس کے بعد اسمبلی کے سامنے نتیجہ کا اعلان کر دے گا۔ تقسیم آراء اس وقت تک مکمل نہیں ہو گی جب تک کہ نتیجہ کا اعلان نہ ہو جائے۔ اگر مخالف اور موافق آراء کی تعداد برابر ہو تو اس کا تصفیہ سپیکر کے فیصلہ کن ووٹ سے ہو گا۔

    اگر کسی رکن کی رائے موافقت اور مخالفت دونوں جانب درج ہو جائے تو سپیکر اس رکن سے دریافت کرے گا کہ وہ کس جانب ووٹ دینا چاہتا ہے اور اس کے مطابق اس میں تصحیح کر لی جائے گی۔

 

قواعد انضباط کار صوبائی اسمبلی پنجاب بابت 1997 کا یہ اردو ترجمہ اسمبلی سیکرٹریٹ نے طبع کروایا ہے تاہم تعبیر و توضیح کی اغراض کے لئے ان قواعد کا انگریزی متن ہی مستند متصور ہو گا۔

 

 

                                            سید علی عمران رضوی  

   سیکرٹری

  صوبائی اسمبلی پنجاب

 

 

 

 

 

 

 

 



[1] پہلی دفعہ  بذریعہ نوٹیفیکشن  نمبرPAP/Legis-1(27)/08/397،تبدیل کیا گیا۔ پنجاب گزٹ (غیر معمولی) مورخہ 12 مئی 2011 کےصفحات 38765-69ملاحظہ فرمائیں۔اب   بذریعہ نوٹیفکیشن  نمبر پی اے پی /لیجس ۔1(28)/2018/09؛ شائع شدہ  پنجاب گزٹ  (غیر معمولی )مورخہ 28جون 2022 صفحات  6514 اے ۔سی درج ذیل کی جگہ تبدیل کیا گیا ۔

’’پہلا گوشوارہ

(قاعدہ 17 ملاحظہ فرمائیں)

وزیر اعلیٰ کےانتخاب کےلئے کاغذ نامزدگی

حصہ ۔اے

(تجویز کنندہ کی جانب سے پُر کیا جائے)

میں ……………………………………………………………رکن صوبائی اسمبلی  پنجاب  جو حلقہ  نمبر………………………… سے منتخب  ہوا ہوں آئین کے آرٹیکل 130 کے تحت بذریعہ تحریر ہذا جناب …………………………… رکن صوبائی اسمبلی  پنجاب  جو حلقہ  نمبر…………………سے منتخب  ہوئے ہیں  کا نام وزیر اعلیٰ کے انتخاب  کےلئے  تجویز کرتا ہوں۔

         میں بذریعہ تحریر ہذا اقرار کرتا ہوں، کہ میں نےاس انتخاب کےلئے  بطور تجویز کنندہ یا تائید کنندہ کوئی دیگر کاغذ نامزدگی جمع نہیں کرایاہے۔

مورخہ…………………………………                                               دستخط تجویز کنندہ

حصہ۔ بی

(تائید کنندہ کی جانب سے پُر کیا جائے)

میں……………………………………………(نام تائید کنندہ)………………………………………رکن صوبائی اسمبلی جو حلقہ نمبر…………………سے منتخب ہواہوں، بذریعہ تحریر ہذا مندرجہ بالا تجویز کی تائید کرتا ہوں۔

         میں بذریعہ تحریر ہذا تصدیق کرتا ہوں کہ میں نےاس انتخاب  کےلئے  بطور تجویز کنندہ یاتائید کنندہ کوئی دیگر کاغذ نامزدگی جمع نہیں کرایاہے۔

مورخہ……………………………                                                      دستخط تائید کنندہ

حصہ۔ سی

(امیدوارکی جانب سے پُر کیاجائے)

میں………………………………………(نام امیدوار)………………………………………………………………………رکن صوبائی اسمبلی ،جوحلقہ نمبر……………………سےمنتخب  ہوا ہوں،بذریعہ تحریر ہذا اقرار کرتا ہوں کہ میں نے مذکورہ بالا تجویز پر رضامندی دے دی ہے اور یہ کہ میں وزیر اعلیٰ بننے کا اہل ہوں۔

 

مورخہ…………………………                                                دستخط امیدوار

رسید وصولی

………………………………………………………………………&………………………………………………………………&

متحرم/محترمہ………………………………………………………………………………رکن صوبائی اسمبلی پنجاب حلقہ نمبر………………نےمحترم/محترمہ…………………………………………………حلقہ نمبر……………………کے بطور وزیر اعلیٰ انتخاب کےلئے کاغذ  نامزدگی مورخہ…………………بوقت…………… صبح/شام جمع کرادیا ہے ۔ کاغذ نامزدگی کا اندراج متعلقہ رجسٹر کے سیریل نمبر…………………پرکر دیا گیا ہے ۔

 

سیکرٹری

صوبائی اسمبلی پنجاب‘‘

 

 

[2] بذریعہ نوٹیفیکشن  نمبرPAP/Legis-1(27)/08/397، تبدیل کیا گیا۔پنجاب گزٹ (غیر معمولی) مورخہ 12 مئی 2011 کےصفحات 38765-69ملاحظہ فرمائیں۔   

*  یہ امر  کہ کسی رائے دہندہ  نے فرداً فرداً ترجیح پر درست  طریقے سے نشان لگایا  ہے ۔ اس کی دی گئی ہر ایک ترجیح کو کالعدم  قرار  نہیں دے سکتا اس کی پرچی  اس وقت  استعمال شدہ  پرچی  سمجھی  جائے گی جب غلط طریقہ  سے نشان لگائی ہوئی ترجیح  کی باری  آجائے  اس کی مندرجہ ذیل مثالیں ہیں۔

 

(اے)1

 

(اے)1

 

(بی)2

 

(بی)2

(1)

(سی)2

(2)

(سی)2

 

(ڈی )3

 

(ڈی)5

 

(ای)4

 

(ای)6

 

 

 

(ایف)

مثال نمبر (1)کی صورت میں (اے)اور (بی)کے لئے ترجیح مؤثر ہوگی۔ تیسری ترجیح آجائے  تو پرچی استعمال  شدہ تصور ہوگی۔ کیونکہ یہ معلوم  کرنا ممکن نہیں ہے کہ رائے دہندہ فی الواقع  کس امیدوار  کو تیسری  ترجیح  دینے کا ارادہ  رکھتا ہے ۔ مثال  نمبر (2)کی صورت  میں (اے)،(بی) اور (سی)کے لئے ترجیح  مؤثر ہوگی لیکن  ازاں بعد ترجیحات  مؤثر  نہ ہوں گی خواہ (ڈی)منتخب  ہوچکا ہو یا خارج  کردیا  گیا ہو یا ابھی تک  جاری امیدوار  ہو۔ یہ ممکن  ہے ووٹر کا مطلب  کسی دیگر امیدوار  مثلاً(ایف)کو ترجیح  چہارم  دینا ہو  لیکن ایسا کرنے سے  وہ رہ گیا ہو۔ لیکن  ایسا کرنا ممکن  نہ ہوگا  کہ 5 کو یوں  متصور  کیا جائے  کہ اس سے مراد 4 ہے ۔

[3]    پیرا۔ 8

[4]   پیرا ۔10

[5]   پیرا ۔ 11

[6]   پیرا ۔12(1)

[7]    پیرا ۔13(3) اضافی

[8]   پیرا ۔ 14(4)(اے)

[9]   پیرا ۔14(4)(بی)

[10]  پیرا ۔14(4)(سی)

[11]   پیرا ۔15(1)

[12]   پیرا ۔19

[13]   پیرا ۔15(2)

[14]  پیرا۔19

[15]   پیرا ۔17(1)

[16]  پیرا ۔17(3)

[17]   پیرا ۔14(3)

[18]   پیرا ۔19

[19]   پیرا ۔17(1)

[20]   پیرا ۔14(5)

[21]   پیرا ۔14(4) (ڈی)اور (5)

[22]   پیرا ۔ 15(1)

[23]   پیرا۔ 15(2)

[24]   پیرا ۔15(3)

[25]   پیرا ۔15(2)

[26]   پیرا ۔ 15(4)اور (5)اور 16

ایوان

سیکریٹیریٹ

اراکین

کمیٹیاں

ایوان کی کارروائی

مرکز اطلاعات

رپورٹیں اورمطبوعات