Address of Mr. Speaker in the Inaguration ceremony of a Private Hospital
صوبائی اسمبلی پنجاب
لاہور۔(پریس ریلیز) 20مارچ 2009
25 فروری2009 کا اجلاس آئینی تھا۔ آئین پاکستان کے آرٹیکل 54کی کلاز 3 کے تحت اگر اراکین اسمبلی کی ایک چوتھائی تعداد سپیکر کو اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کے لیے لکھے تو سپیکر کے لیے اجلاس طلب کرنا ضر وری ہو جاتا ہے۔ عدم اعتماد کی تحریک لانے والوں کو شرمندگی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔رانا محمد اقبال خاں سپیکر پنجاب اسمبلی
صحت و تعلیم حکومت پنجاب کی اولین ترجیح رہی ہے 2008 اور 2009 کے لیے صحت کے لیے تیرہ ارب اکتالیس کروڑ اور تعلیم کے لیے تقریباً ساڑھے بائیس ارب روپے کی خطیررقم مختص کرنامیاں شہباز شریف کا انقلابی قدم ہے ۔ ان خیالات کا اظہار سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال خاں نے ایک مقامی نجی ہسپتال کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ میاں شہباز شریف کی ہیلتھ سیکٹر میں گہری دلچسپی رہی ہے۔ سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کے لیے فری ادویات اور دیگر طبی سہولیات فراہم کرنا حکومت پنجاب کی ترجیحات میں شامل رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں ضلعی ہسپتالوں کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے حکومت پنجاب نے میاں شہباز شریف کی قیادت میں بنیادی مراکز صحت پر خطیر رقم خرچ کی ہے انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز اپنے پیشہ کے اصولوں کو مد نظر رکھیں اوردل و جان سے صحت کے شعبہ میں ملک کی خدمت کریں ۔بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سپیکر نے کہا کہ 25 فروری2009 کا اجلاس آئینی تھا انہوں نے وضاحت کی کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 54کی کلاز 3 کے تحت اگر اراکین اسمبلی کی ایک چوتھائی تعداد سپیکر کو اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کے لیے لکھے تو سپیکر کے لیے اجلاس طلب کرنا ضر وری ہو جاتا ہے چونکہ 120اراکین اسمبلی نے مجھے اجلاس طلب کرنے کے لیے تحریری طور پرکہا لہٰذا اراکین اسمبلی کی ریکوزیشن پر میں نے یہ اجلاس طلب کیا ۔انہوں نے واضح کیا کہ قواعد و ضوابط کے مطابق سپیکر کی طرف سے طلب کیے گئے اجلاس کا اختتام بھی سپیکر کے احکامات پر ہی ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ میرے طلب کیے گئے اجلاس کو غیر آئینی کہنے والوں کو قواعد و ضوابط کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ اپنے متعلق تحریک عدم اعتماد آنے کے سوال پر رانا محمد اقبال خاں نے کہا کہ اگر ان کے خلاف کوئی عدم اعتماد کی تحریک لانا چاہتا ہے تو یہ اسکا استحقاق ہے۔ تاہم وہ کسی تحریک سے گھبرانے والے نہیں ہیں۔عدم اعتماد کی تحریک لانے والوں کو شرمندگی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔صوبہ میں گور نر راج سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ جمہوری نظام کے راستے میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہونی چاہیے۔ اور جمہوریت کا فروغ ہی ملک کی مفاد میں ہے۔عدلیہ کی بحالی سے متعلق سپیکر نے کہا کہ عدلیہ کی بحالی عوامی امنگوں کی ترجمان ہے اس سے جمہوری ادارے مضبوط ہونگے۔انہوں نے اس تحریک کی کامیابی پر وکلاء ‘میڈیا ‘سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کی جراتمندی کو خراج تحسین پیش کیا۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت صوبہ میں گورنر راج اور دیگر ایشوز کو جمہوری سوچ و بچار سے حل کر لے گی۔اس موقع پر رکن قومی اسمبلی عمر سہیل ضیاء بٹ ‘ رکن پنجاب اسمبلی ڈاکٹر سعید الہٰی‘ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے راہنما حاجی مقصو احمد بٹ اور ڈاکٹر نعیم پوری و دیگر بھی موجود تھے۔
)عبد القہار راشد(
افسر تعلقات عامہ
فون نمبر: 042-9200310 فیکس نمبر:042-9204750
موبائل نمبر:0300-4284607