Sitting on 23rd November 2021

Print

List of Business

 

صوبائی اسمبلی پنجاب

 

منگل 23نومبر2021کو 11:30بجے دن منعقد ہونے والے اسمبلی کے اجلاس کی فہرست کارروائی

 

تلاوت  اور نعت

 

سوالات

 

محکمہ  محنت و انسانی وسائل  سے متعلق سوالات

 

دریافت کئے جائیں گے اور ان کے جوابات دیئے جائیں گے۔

 

زیرو آور نوٹسز

 

علیحدہ فہرست میں مندرج زیرو آور نوٹسزلئے جائیں گے اور ان کے جوابات دیئے جائیں گے۔

 

غیرسرکاری ارکان کی کارروائی

 

 

 

Text Box: حصہ اول 

 

 

 

                                                                                                                                                                                                                                               

 

(مسودات   قانون)

 

 

 

1.       THE UNIVERSITY OF LAHORE  (AMENDMENT) BILL 2021 (BILL NO. 65 OF 2021)

 

 

 

 

MIAN SHAFI MUHAMMAD:

MR MUHAMMAD ABDULLAH WARRAICH :

NAWAB ZADA WASEEM KHAN BADOZAI:

 

 

 

 

MIAN SHAFI MUHAMMAD:

MR MUHAMMAD ABDULLAH WARRAICH :

NAWAB ZADA WASEEM KHAN BADOZAI:

to move that the University of Lahore (Amendment) Bill 2021, as recommended by Standing Committee on Higher Education, be taken into consideration at once.

 

to move that the University of Lahore (Amendment) Bill 2021, be passed.

 

.........

 

2.       THE RASHID LATIF KHAN UNIVERSITY BILL 2021 (BILL NO. 66 OF 2021)

 

 

 

 

MR SAJID AHMED KHAN:

MR MUHAMMAD ABDULLAH WARRAICH :

MIAN SHAFI MUHAMMAD:

MS UZMA KARDAR:

MS MOMINA WAHEED:

 

MR SAJID AHMED KHAN:

MR MUHAMMAD ABDULLAH WARRAICH :

MIAN SHAFI MUHAMMAD:

MS UZMA KARDAR:

MS MOMINA WAHEED:

to move that the Rashid Latif Khan University Bill 2021, as recommended by Standing Committee on Higher Education, be taken into consideration at once.

 

to move that the Rashid Latif Khan University Bill 2021, be passed.

 

.........

 

3.       THE PUNJAB COMMUNITY SAFETY MEASURES IN SPORTS AND HEALTH CLUB’S PREMISES BILL 2021 (BILL NO. 67 OF 2021)

 

 

 

 

MR SAJID AHMED KHAN:

MS KHADIJA UMER:

MR MUHAMMAD ABDULLAH WARRAICH :

SYED USMAN MEHMOOD :

MS UZMA KARDAR:

 

MR SAJID AHMED KHAN:

MS KHADIJA UMER:

MR MUHAMMAD ABDULLAH WARRAICH :

SYED USMAN MEHMOOD :

MS UZMA KARDAR:

to move that the Punjab Community Safety Measures in Sports and Health Club’s Premises  Bill 2021, as recommended by Special  Committee No. 12, be taken into consideration at once.

 

to move that the Punjab Community Safety Measures in Sports and Health Club’s Premises Bill 2021, be passed.

 

.........

 

 

 

(جاری صفحہ 2…..)

 

 

 

4.       THE UNIVERSITY OF MANAGEMENT AND TECHNOLOGY, LAHORE (AMENDMENT) BILL 2021 (BILL NO. 68 OF 2021)

 

 

 

 

MR SAJID AHMED KHAN:

MR MUHAMMAD ABDULLAH WARRAICH :

MS UZMA KARDAR:

MS MOMINA WAHEED:

 

MR SAJID AHMED KHAN:

MR MUHAMMAD ABDULLAH WARRAICH :

MS UZMA KARDAR:

MS MOMINA WAHEED:

to move that the University of Management and Technology, Lahore (Amendment) Bill 2021, as recommended by Standing Committee on Higher Education, be taken into consideration at once.

 

to move that the University of Management and Technology, Lahore (Amendment) Bill 2021, be passed.

 

.........

 

5.       THE NATIONAL COLLEGE OF BUSINESS ADMINISTRATION & ECONOMICS, LAHORE (AMENDMENT) BILL 2021.

 

 

 

 

MR EHSAN-UL-HAQUE:

 

 

 

 

 

 

MR EHSAN-UL-HAQUE:

to move that leave be granted to introduce the National College of Business Administration & Economics, Lahore (Amendment) Bill 2021.

 

to introduce the National College of Business Administration & Economics, Lahore (Amendment) Bill 2021.

 

.........

 

6.       THE PUNJAB INSTITUTE OF QURA’N AND SEERAT STUDIES (AMENDMENT) BILL 2021.

 

 

 

 

MR SAJID AHMED KHAN:

 

 

 

 

 

 

 

MR SAJID AHMED KHAN:

to move that leave be granted to introduce the Punjab Institute of Qura’n and Seerat Studies (Amendment) Bill 2021.

 

to introduce the Punjab Institute of Qura’n and Seerat Studies (Amendment) Bill 2021.

 

.........

 

 

 

 

 
  Text Box: حصہ دوم

 

 

 

                                                                                                                                                                                                                                               

 

 

 

 

 

 

 

(مفاد عامہ سے متعلق قراردادیں)

 

(مورخہ 26 اکتوبر 2021 کے ایجنڈے سے زیر التواء قرارداد)

 

 

 

1.      

شیخ علاؤ الدین :

(6 مئی 2021 کو پیش ہو چکی ہے)

یہ معزز ایوان وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ (Resident) اور (Non-Resident) پاکستانیوں کے لئے شرح منافع جو (Non-Resident) کے لئے 7% غیرملکی کرنسی پر اور ملکی کرنسی پر 11% تک دیا جا رہا ہے۔ جبکہ (Resident) پاکستانیوں کو غیرملکی کرنسی پر مشکل سے 1% اور پاکستانی کرنسی پر 3% سے 4% دیا جا رہا ہے اور (Resident) پاکستانیوں سے اس منافع پر بھی 35% تک ٹیکس لیا جا رہا ہے جبکہ (Non-Resident) سے منافع کی حد کے قطع نظر صرف 10% لیا جا رہا ہے۔ اس ظلم اور زیادتی کو فوری طور پر ختم کیا جانا ضروری ہے اور یکساں شرح منافع کا ملنا انتہائی ضروری ہے۔

 

.........

 

 

 

2.      

سید عثمان محمود:

سید حسن مرتضیٰ:

خواجہ سلمان رفیق:

(30ستمبر2021کوپیش ہو چکی ہے)

پنجاب بھر کے میڈیکل کالجوں میں 3350 طالب علموں کے داخلہ کی گنجائش ہے جن کے against انٹری ٹیسٹ میں تقریباً ایک لاکھ امیدوار appear ہوتے ہیں اور 93 فیصد نمبروں پر میرٹ close ہو جاتا ہے۔ ایم بی بی ایس پانچ سالوں میں مکمل ہوتا ہے اور ہر سال کے end پر PROFF کا امتحان ہوتا ہے یہ مرحلہ مکمل ہونے کے بعد ایک سال کے لئے ہاؤس جاب کرنی ہوتی ہے تب جا کر سرکاری ملازمت کے حصول کے لئے PPSC میں appear ہونے کا اہل ہو سکتا ہے اور یہ قانون 1962 سے رائج ہے اور یہ سارا process، PMDC  کے زیر انتظام ہے۔ اب

 

(جاری صفحہ 3…..)

 

 

PMDC ختم کر کے PMC بنایا گیا ہے، PMC نے اپنے ایکٹ کے سیکشن 20 میں ثبت کیا ہوا ہے کہ ایم بی بی ایس مکمل کرنے کے بعد NLE پاس کرے گا وہ ہاؤس جاب کا مستحق ٹھہرے گا ورنہ اس کی زندگی بھر کی محنت رائیگاں جائے گی۔ امریکہ اور برطانیہ میں SMLE اور PLAB کے exams  ہوتے ہیں لیکن وہ پاس ہونے والے ڈاکٹرز کو لائسنس جاری کرنے کے ساتھ ساتھ Residency  دینے کے بھی پابند ہیں لیکن NLE پاس کرنے کے بعد ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ پھر دُنیا بھر کا قانون ہے کہ جو بھی فیصلے کئے جاتے ہیں وہ with immediate effect  ہوتے ہیں وہ گزرے ہوئے سالہاسال سے لاگو نہیں ہوتے لہذا جن بچوں کی رجسٹریشن PMDC کے تحت ہوئی ہوئی ہے اور انہوں نے باقاعدہ تمام قواعد و ضوابط پر مشتمل surety bond  لکھ کر دیئے ہوئے ہیں اب ان بچوں سے NLE لینا خلاف آئین و قانون ہے۔ اسی وجہ سے پنجاب بھر کے میڈیکل کالجوں سے فارغ التحصیل طلباء سراپا احتجاج ہیں اور اپنے مطالبے کے حق میں روزانہ سڑکوں پر ہیں۔ لہذا پنجاب کا یہ منتخب ایوان وفاقی حکومت سے اس امر کا مطالبہ کرتا ہے کہ PMC کے ایکٹ میں موجود شق نمبر 20 کو فی الفور ختم کیا جائے تاکہ ڈاکٹروں کا مستقبل محفوظ ہو اور وہ احتجاج کا راستہ چھوڑ کر ہسپتالوں میں غریب اور لاچار مریضوں کی جانیں بچانے کے لئے اپنے فرائض ادا کریں۔

 

.........

 

 

 

3.      

رانا مشہود احمد خان:

(30ستمبر2021کوپیش ہو چکی ہے)

چین میں تعلیم حاصل کرنے والے ہزاروں پاکستانی طلبہ دسمبر 2019 سے لے کر آج تک مسائل کا شکار ہیں۔ انہیں واپس چین جا کر اپنی تعلیم جاری رکھنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حکومت چین انہیں واپسی کے لئے ویزے جاری نہیں کر رہی، ہزاروں کی تعداد میں یہ طلبہ اپنے مستقبل کے حوالے سے غیر یقینی حالات کا شکار ہیں۔ دُنیا کے تمام ممالک اپنے ان طلبہ جو چین میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں ان کے لئے مثبت کردار ادا کرتے ہوئے انہیں اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لئے واپس چین بھجوانے میں مددگار ثابت ہوئے ہیں جن میں امریکہ اور جنوبی کوریا سرفہرست ہیں۔ ہمارے طلبہ مکمل vaccination  کروا چکے ہیں اور حکومت چین کی جانب سے مقرر کردہ تمام SOPs پر عملدرآمد کرنے کو تیار ہیں۔ PhD اور شعبہ طب کے حوالے سے تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو تحقیقی اور تجرباتی تعلیم کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے جو کہ online   کلاسز سے مکمل طور پر ختم نہیں ہوتا۔ ان کے تعلیمی معاملات سے متعلقہ ان مسائل کو حل کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ حکومت وقت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ چین سے رابطہ کر کے جلدازجلد اس مسئلہ کا حل نکالنے کی کوشش کرے اور ان ہزاروں طلبہ کی تعلیم اور مستقبل کے حوالے سے مبہم صورتحال کو واضح کرے تاکہ یہ طلبہ اپنی تعلیم چین سے مکمل کر کے واپس پاکستان آ کر اپنے ملک اور قوم کی خدمت کر سکیں۔ یہ ہماری اخلاقی اور قومی ذمہ داری ہے کہ اپنی نوجوان نسل کے مستقبل کو تباہ ہونے سے بچایا جائے۔ لہذا یہ ایوان وفاقی حکومت سے پُرزور مطالبہ کرتا ہے کہ چین سے رابطہ کر کے ان متاثرین طلبہ کے ویزے جاری کئے جائیں تاکہ وہ طلبہ اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔

 

.........

 

 

 

(موجودہ قراردادیں)

 

 

 

1.      

محترمہ عنیزہ فاطمہ :

پنجاب کا یہ ایوان کھادوں خاص طور پر ڈی اے پی کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافے کی شدید مذمت کرتا ہے۔ ڈی اے پی کھاد کی بوری اس وقت مارکیٹ سے 8 ہزار روپے کی دستیاب ہے اور گندم کی کاشت کے لئے یہ سب سے زیادہ استعمال ہوتی ہے۔ یہ کسان پر بہت بڑا ظلم ہے دیگر اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کی طرح کھادوں کی قیمتوں میں اضافے سے کاشتکار کو گندم اور دیگر اجناس کی کاشت میں بڑی مشکلات کا سامنا ہے۔ ڈی اے پی کھاد کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے

(جاری صفحہ 4…..)

 

 

سے گندم کی فصل کم کاشت ہوگی جس سے مستقبل میں گندم اور آٹے کا بحران پیدا ہونے کے خدشات بڑھ جائیں گے۔ پہلے ہی پچھلے دو سال سے صوبے کو آٹے کے بحران کا شدید سامنا ہے۔ پنجاب کا یہ ایوان وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ مستقبل میں گندم کی کمی، آٹے کے بحران سے بچنے اور زرمبادلہ بچانے کے لئے کھادوں خاص طور پر ڈی اے پی کھاد کی قیمتوں میں کمی کی جائے یا کسان کو زیادہ سے زیادہ اس مد میں سبسڈی دی جائے۔

 

.........

 

 

 

2.      

چودھری افتخار حسین چھچھر :

ایک تولہ سونا میں 12 ماشہ ہوتے ہیں، جب کوئی شخص سونے کے زیورات خرید کرتا ہے تو 12 ماشہ کی پوری قیمت ادا کرتا ہے اور جب ضرورت پڑنے پر اسی سنار کو زیور فروخت کرتا ہے تو وہ ایک تولہ میں سے 3 ماشہ کٹوتی کرتا ہے۔ پاکستان میں سونے کے زیورات کی خرید و فروخت کے حوالے سے کوئی قانون نہیں ہے۔ لہذا صوبائی اسمبلی پنجاب کے اس ایوان کی رائے ہے کہ سونے کے زیورات کی خرید و فروخت کے حوالے سے قانون سازی کی جائے تاکہ عوام سنار کی لوٹ مار سے محفوظ رہ سکیں۔

 

.........

 

 

 

 

 

 

 

لاہور

محمد خان بھٹی

مورخہ:22 نومبر 2021

سیکرٹری

 

Summary of Proceedings

Summary of the Proceedings
Tuesday, November 23, 2021
Started at 02:12 p.m.

with a recitation from the Holy Qur’an and its Urdu translation followed by Naat-e-Rasool-e-Maqbool .

In Chair     Mr. Parvez Elahi, Speaker

Question Hour

Questions relating to Labour & Human Resource Department were asked and answered by Mr Ansar Majeed Khan Niazi, the concerned Minister.

Extension in Time Limit for Submission of Reports of PAC-II

On a Motion moved by Mr. Sajid Ahmad Khan, Chairman, Public Accounts Committee-II, the House granted extension for a further period of one year w.e.f. 22-11-2021 to Public Accounts Committee-II for submission of its reports expiring during 2021.

Private Members’ Day

BILLS

Ms Momina Waheed, Ms Khadija Umer, Ms Uzma Kardar and Mian Shafi Muhammad  moved the following Bills respectively, as recommended by the concerned Standing Committees, be taken into consideration at once, which were unanimously passed by the House respectively:

1.   The Rashid Latif Khan University Bill 2021 (Bill No. 66 of 2021)

2.   The Punjab Community Safety Measures in Sports and Health Club’s Premises Bill 2021 (Bill No. 67 of 2021)

3.   The University of Management and Technology, Lahore (Amendment) Bill 2021 (Bill No. 68 of 2021)

4.   The University of Lahore (Amendment) Bill 2021 (Bill No. 65 of 2021)

On separate motions moved by Mr Ehsan-Ul-Haque and Mr Sajid Ahmed Khan, the House granted Leave to introduce the following Bills before the House which were later introduced by them respectively and were referred to their concerned Standing Committees with the directions to submit their reports within two months.

1. The National College of Business Administration & Economics, Lahore (Amendment) Bill 2021

2. The Punjab Institute of Qura’n and Seerat Studies (Amendment) Bill 2021

Suspension of Rules

On separate motions moved by Mrs Raheela Naeem and Mr Javed Kausar, in terms of Rule 234 of The Rules of Procedure of the Provincial Assembly of the Punjab 1997, the House granted leave to suspend Rule 115 and other relevant rules of the Rules ibid, for taking up the following Resolutions which were unanimously passed by the House:

Resolutions

Mrs Raheela Naeem moved a Resolution demanding the Punjab Government to increase the under mentioned allowances of Members of Assembly in proportion to price-hike and inflation i.e. Daily and Conveyance Allowance should be increased from Rs.3,000/- to Rs.5,000/- Accommodation Allowance from Rs.3,000/- to Rs.5,000/- and Additional Travel Allowance from Rs.3 lac to Rs.6 lac.

Mr Javed Kausar moved a Resolution that Rawalpindi Gymkhana Club established almost 16-years back was built on the land owned by Govt. of the Punjab with the efforts of sitting Speaker who as a Chief Minister Punjab issued one million grant in aid. Later formally, Membership was opened and hundreds of people became its members after paying its required fee. The club was equipped with advance facilities. After the Government of Mr Parvez Elahi as Chief Minister Punjab, no other Government did take steps for its improvement resulting in its deterioration. Commissioner, Rawalpindi Division wanted to close this club to construct a multi storied IT Tower and wanted to deprive people of Rawalpindi from advanced facilities available in the club, which was against the public interest. The Mover demanded the provincial government to restore the activities of this Gymkhana Club and direct Commissioner Rawalpindi Division to stop taking steps for its closure rather continue its present status.

The Speaker then prorogued the House at 03:10 p.m.

Resolutions Passed

قرارداد نمبر:  107

محرک کا نام:   سید عثمان محمود (پی پی۔264)

 

"پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان حکومت پنجاب سے اس امر کا مطالبہ کرتا ہے کہ اراکین اسمبلی کے Allowances  میں اضافہ مہنگائی کے تناسب سے کیا جائے۔ اس سلسلے میں ایوان کی رائے یہ ہے کہ ڈیلی و کنوینس الاؤنس 3 ہزار سے 5 ہزار، Accommodation Allowance 3 ہزار سے 5 ہزار اور ایڈیشنل ٹریول الاؤنس 3 لاکھ سے 6 لاکھ روپے تک کیا جائے۔"

-------------------

قرارداد نمبر:  108

محرک کا نام:   جناب جاوید کوثر (PP-8)

 

"آج سے تقریباً 15، 16 سال قبل آپ کی مہربانی سے راولپنڈی میں جم خانہ کلب کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اُس وقت جناب سپیکر آپ نے مہربانی فرماتے ہوئے بطور وزیراعلیٰ پنجاب تقریباً 1 ملین روپے کی گرانٹ اِن ایڈ بھی جاری کی۔ اس کے بعد عوام کے لئے باقاعدہ ممبر شپ کا آغاز کیا گیا اور سینکڑوں لوگ مقررہ فیس ادا کر کے اس کلب کے ممبر بنے۔ کلب میں آپ کے زیرسایہ اور آپ کی مہربانی کی بدولت جدید سہولیات مہیا کی گئیں تھیں اور کلب میں سنگ بنیاد کی تختی بھی آپ کے نام کی ہی لگی ہوئی ہے۔ جدید سہولیات پر مبنی اس کلب کی وجہ سے راولپنڈی کے شہری آپ کو دعائیں دیتے تھے۔ لیکن بدقسمتی سے آپ کی حکومت کے بعد کسی بھی حکومت نے اس کلب کی فلاح و و بہبود کے لئے کوئی اقدام نہ کیا اور کلب کی حالت ابتر ہوگئی ہے۔ کمشنر راولپنڈی ڈویژن اس کلب کو بند کر کے یہاں کثیرالمنزلہ آئی ٹی ٹاور تعمیر کروانا چاہتے ہیں اور راولپنڈی کی عوام کو کلب کی سہولیات سے محروم کرنا چاہتے ہیں جو کہ مفادعامہ کے سراسر خلاف ہے۔ پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان صوبائی حکومت سے پُرزور مطالبہ کرتا ہے کہ راولپنڈی جم خانہ کلب کی سرگرمیوں کو بحال کیا جائے اور کمشنر راولپنڈی ڈویژن، جو کہ اس کلب کو بند کرنے کے درپے ہیں، کو منجانب صوبائی حکومت احکامات جاری کئے جائیں کہ وہ اس کلب کو بند کرنے کے اقدامات نہ کریں اور کلب کے موجودہ سٹیٹس کو تبدیل کرنے سے باز و ممنوع رہیں۔"