پیش لفظ

 

 

دنیا بھر میں روایت ہے کہ قانون ساز ادارےاپنے داخلی امور میں راہنمائی اورمانیٹرنگ کرنے،ایوان کی کارروائی اور بزنس کو جمہوری اورنتیجہ خیزطریقے پرچلانے کی غرض سےلازمی طورپرفریم ورک بناتے اور طریق کار کی گائیڈ لائنز وضع کرتے ہیں۔صوبائی اسمبلی پنجاب،جسےاس کی تاریخ میں مختلف نام دئیے گئے ،کے آغاز سےاب تک اس کی کارروائی کا انعقادآئین کی متعلقہ تصریحات اورگورنر یا خود اسمبلی کےبنائے ہوئے قواعد انضباط کارکے تحت ہی کیا اور منضبط کیا جا رہا ہے۔

 

صوبائی اسمبلی پنجاب کے موجودقواعدگورنرنے بنائےاوراسمبلی نے 25جون 1997کو اڈاپٹ کئے تھے۔ان قواعد میں وقتاً فوقتاً ترامیم کی جاتی رہیں اورجب ان میں کافی زیادہ ترامیم ہوجاتیں تو ہر باران کےنظرثانی شدہ ایڈیشن چھاپےجاتے رہے۔ایسا ایڈیشن آخری بارجولائی 2018میں چھاپا گیا تھا۔

 

چودھری پرویز الہی ٰ ،سپیکر صوبائی اسمبلی پنجاب نےقواعد انضباط کار صوبائی اسمبلی پنجاب 1997 پرنظرثانی کرنے کےلئے گہری دلچسپی اور عزم کے ساتھ خصوصی کمیٹی نمبر12 تشکیل دی ۔اس کمیٹی کی سفارشات پرموجودہ اسمبلی نےاسمبلیوں اور اس کی کمیٹیوں کوبااختیاربنانے کےلیےان قواعد میں تاریخی تبدیلیاں کی ہیں جن کاسہرا جناب سپیکرکی صاحب بصیرت قیادت ہی کو جاتا ہے۔ان تبدیلیوں میں زیر حراست اراکین کا پروڈکشن آرڈرجاری کرنا،سٹینڈنگ کمیٹیوں اوران کے اراکین کی تعدادمیں اضافہ کرنا،تین نئی کمیٹیاں یعنی پی اے سی- III،کمیٹی برائےاصلاحات قانون بنانا اور مجلس جُملہ ایوان بنانا ،قراردادوں اور تحاریک التوائے کار جیسے پارلیمانی ذرائع کومزید موثر بنانا،زیرو آر نوٹسوں کوتوجہ دلاؤ نوٹسوں کی طرزپر دوبارہ مرتب کرنا،ضمنی سوالات کی تعداد مقررکرنا،اور سب سے بڑھ کرکمیٹیوں کو ان کےمتعلقہ محکموں کینگرانی کرنے کا اختیار دینا شامل ہیں۔سینٹ کی طرزپرجناب سپیکر کوبھی سٹینڈنگ آرڈرزکے ذریعےقواعد میں طریق کار کی تبدیلی کرنے کا حکم دینے کا اختیار دیا گیا ہے۔

 

ان تمام تاریخی تبدیلیوں کو زیرنظر ایڈیشن میں شامل کرکےاسےمعززاراکین،سرکاری محکموں،عہدیداروں،محققین ، اورعوام الناس کے استفادے کے لیے شائع کیا جا رہا ہے۔

 

 

لاہور

 

سید علی عمران رضوی

سیکرٹری

 

ایوان

سیکریٹیریٹ

اراکین

کمیٹیاں

ایوان کی کارروائی

مرکز اطلاعات

رپورٹیں اورمطبوعات