باب نمبر 13: مفادعامہ کے امور کےبارے میں قرار دادیں

باب13

 

 

 

مفادعامہ کے امور کےبارے میں قرار دادیں

 

114۔ قرار داد پیش کرنے کا حق:۔  قواعد ہذا کے احکامات کے تابع کوئی رکن یا کوئی وزیر مفاد عامہ کے حامل کسی معاملے کے بارے میں قرار داد پیش کر سکے گا۔

 

 115۔ قرار داد کا نوٹس:۔ (1)  کوئی غیر سرکاری رکن جو قرار داد پیش کرنے کا خواہشمند ہو،[1]]چودہ[ دنوں کا نوٹس دے گا اور نوٹس کے ہمراہ اس قرار داد کی ایک نقل منسلک کرے گا جو وہ پیش کرنا چاہتا ہو۔

(2) کوئی وزیر جو قرار داد پیش کرنے کا خواہش مند ہو، تین دنوں کا نوٹس دے گا اور نوٹس کے ہمراہ اس قرار داد کی ایک نقل منسلک کرے گا جو وہ پیش کرنا چاہتا ہو۔

 

116۔ قرار داد کا نمونہ اور نفس مضمون:۔ (1)  قرار داد اظہار رائے یا سفارش، یا پیغام کی ترسیل، یا تعریف، کسی کارروائی کی خواہش یا درخواست یا حکومت کے زیر غور لانے کے لئے کسی معاملے یا صورت حال پر توجہ دلانے یا ایسی دیگر صورت میں ہو گی جسے سپیکر مناسب خیال کرے۔

(2) ذیلی قاعدہ (3)کے تابع قرار داد کسی ایسے معاملے کے متعلق ہو گی جس کی اصل ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہو یا کسی ایسے معاملے سے متعلق ہو گی جس سے حکومت کا کافی حد تک مالی مفاد وابستہ ہو۔

(3) کوئی ایسی قرار داد جس کے ذریعے وفاقی حکومت یا قومی اسمبلی سے سفارش کرنا مطلوب ہو یا جس کے ذریعے کسی ایسے معاملے کے سلسلے میں جس کا تعلق بنیادی طور پر حکومت سے نہ ہو، اسمبلی کی رائے سے وفاقی حکومت یا قومی اسمبلی کو آگاہ کرنا مقصود ہو، پیش کی جا سکے گی۔

(4) قرار داد واضح اور جامع الفاظ میں مرتب کی جائے گی اور اس میں فی الامر کوئی مخصوص مسئلہ پیش کیا جائے گا۔

(5) قرار داد میں :

(اے)  دلائل، استنباط، طنزیہ فقرے یا ہتک آمیز بیانات شامل نہ ہوں گے؛

(بی)   کسی شخص کے چال چلن یا کردار کے ان پہلوؤں کا ذکر نہیں ہو گا جن کا اس شخص کی سرکاری یا عوامی حیثیت سے تعلق نہ ہو؛

(سی)   کسی ایسے معاملے کو نہ اٹھایا گیا ہو جو کسی عدالت کے زیر سماعت ہو؛

(ڈی)   گورنر یا سپریم کورٹ یا کسی ہائیکورٹ کے کسی جج پر تنقید نہ کی گئی ہو؛ یا

(ای)   یہ ایسی بحث کا باعث نہ بنے جو عوامی مفاد کے منافی ہو۔

 

117۔ کمیشن، ٹربیونل  وغیرہ میں زیر سماعت معاملات کو زیر بحث لانا:۔  کسی ایسی قرارداد کو پیش کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی جس کے ذریعے کسی ایسے معاملے کو زیر بحث لانا مقصود ہو جو عدالتی یا نیم عدالتی فرائض انجام دینے والے ازروئے قانون قائم شدہ ٹربیونل یا اتھارٹی کے رو برو یا کسی کمیشن یا تحقیقاتی عدالت جو کسی معاملے کی تفتیش یا تحقیقات کرنے کے لئے مقرر کی گئی ہو، کے زیر التوا ہو۔

118۔ قرارداد پیش کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ سپیکر کرے گا:۔ (1) سپیکر اس امر کا فیصلہ کرے گا کہ آیا کوئی قرار دادیا اس کا کوئی حصہ قواعد ہذا کے تحت قابل اجازت ہے یا نہیں  اور اگر ، اس کی رائے میں ، قرار داد یا اس کاکوئی حصہ قرار داد پیش کرنے کے حق کا غلط استعمال ہو، یا اسمبلی کی کارروائی میں مداخلت یا خلل کا باعث ہو یا قواعد ہذا میں سے کسی قاعدے کی خلاف ورزی کرتا ہو، تو وہ اسے پیش کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

(2) سپیکر، ترمیم کے بعد قرار داد کو پیش کرنے کی اجازت دے سکتا ہے۔

][2](3) اگر کوئی  قرارداد پیش کرنے   کی اجازت دے دی جاتی  ہے تو یہ متعلقہ  سرکاری  محکمہ کوبھیج دی جائے گی  اور متعلقہ محکمہ ، پنجاب گورنمنٹ  رولز آف بزنس 2011 کے قاعدہ  40 کے تحت مطلوبہ اقدام   کرنے کے علاوہ ، قرارداد ایوان  میں زیر بحث لائے  جانے  سے پہلے  ،قرارداد پر محکمہ  کے مؤقف بارے محکمہ قانون  اور پارلیمانی امور  اور اسمبلی سیکرٹریٹ  کوآگاہ کرے گا  ۔[

 

119۔ قرارداد پیش کرنا اور واپس لینا:۔ (1)  وہ رکن یا وزیر جس کے نام پر کوئی قرار داد فہرست کارروائی میں درج ہو، جب اس کا نام پکارا جائے تو اس صورت میں یا تو وہ ۔

(اے)  قرار داد پیش کر سکتا ہے اور اس صورت میں اپنی تقریر کا آغازقرارداد کا متن پڑھ کر کرے گا جیسا کہ فہرست کارروائی میں درج ہو گا۔ یا

(بی)   قرارداد پیش کرنے سے اجتناب کر سکتا ہے اور اس صورت میں وہ اپنے بیان کو صرف اس اجتناب کے اظہار تک محدود رکھے۔

(2) رکن مذکور، سپیکر کی اجازت سے کسی دوسرے رکن کو اپنی جانب سے قرارداد پیش کرنے کا اختیار تحریری طور پر دے سکتا ہے اور جس رکن کو اس امر کا اختیار دیا گیا ہو وہ قرار داد پیش کر سکتا ہے۔

 

120۔ قرارداد میں ترمیم:۔  قرار داد پیش کئے جانے کے بعد کوئی رکن قواعد ہذا کے تابع اس قرارداد میں کوئی ترمیم پیش کر سکتا ہے۔

 

121۔ ترمیم کا نوٹس:۔ (1)  اگر کسی ترمیم کا نوٹس قرار داد کی تحریک پیش کئے جانے کے دن سے دو کامل یوم پہلے نہ دیا گیا ہو تو کوئی رکن ترمیم کے پیش کئے جانے پر اعتراض کر سکتا ہے اور اس کا اعتراض جائز قرار پائے گا بجز اس صورت کے کہ سپیکر اپنی صوابدید پر ترمیم پیش کرنے کی اجازت دے دے۔

(2) سیکرٹری، اگر وقت اجازت دے، تو ہر ترمیم کی نقل ہر رکن کو مہیا کرے گا۔

 

122۔ پیش کردہ قرارداد یا ترمیم واپس لینا۔  ایسا رکن یا وزیر جس نے کوئی قرار داد یا قرار داد میں کوئی ترمیم پیش کی ہو، اسمبلی کی اجازت کے بغیر اس قرارداد یا ترمیم، جیسی بھی صورت ہو، کو واپس نہیں لے گا۔

 

123۔ تقاریر کے لئے وقت کی حد۔  سپیکر کی اجازت کے ماسوا، کسی قرارداد کے متعلق کوئی تقریر دس منٹ سے زیادہ طویل نہ ہو گی مگر قرارداد کا محرک اسے پیش کرتے وقت اور وزیر متعلقہ بیس منٹ تک تقریر کر سکے گا۔

 

124۔بحث کی گنجائش۔ (1) ذیلی قاعدہ (2)کے تابع کسی قرار داد پر بحث قطعی طور پر اس قرار داد کے نفس مضمون تک محدود رکھی جائے گی۔

(2) اگر کسی قرار داد کی مخالفت نہ کی گئی ہو تو اس قرار داد پر کوئی بحث نہ ہو گی۔

 

125۔ قرارداد پیش کرنے پر پابندی۔  اگر کسی قرارداد کی تحریک پیش کی جا چکی ہو اور اسمبلی نے اس پر اپنا فیصلہ دے دیا ہو، یا اگر کسی قرارداد کو واپس لے لیا گیا ہو تو کوئی ایسی دیگر قرار داد یا ترمیم اُسی اجلاس کے دوران پیش نہ ہو سکے گی جس میں فی الواقع وہی سوال اٹھایا گیا ہو۔

 

[3] ]126۔ ووٹنگ اور نقول  کی ترسیل :۔ (1) قاعدہ 124 کے ذیلی قاعدہ  (2)کے تابع ، بحث کے اختتام  پر ، سپیکر قرارد ، یا ترمیم  شدہ قرارداد ، جیسی بھی صورت ہو ، اسمبلی  کی ووٹنگ  کےلئے پیش  کرے گا اور اگر اسمبلی سے قرارداد  منظور ہوجاتی ہے  تو اس کی  ایک نقل متعلقہ  محکمہ ، یاجیسی بھی صورت  ہو ، وفاقی حکومت  یا قومی اسمبلی  کو بھیجی جائے گی ۔

(2)  اگر قرارداد  حکومت  کے کسی محکمہ  سے متعلق ہو  تو متعلقہ  محکمہ  اسمبلی سیکرٹریٹ  کی جانب سے  قرارداد  کی ترسیل  کی تاریخ سے[4]]ساٹھ[ دن کے اندر قرارداد  پر اٹھائے گئے  اقدام  سے متعلق  اسمبلی  کو آگاہ کرے گا [5] ]:[

[6] ]مگر شرط  یہ ہے کہ اگر محکمہ   مقررہ وقت  کے اندر  قرارداد  پر کوئی اقدام  نہیں اٹھاتا  تو وہ عدم  تعمیل کی وجوہات  کے ساتھ  ایک تفصیلی رپورٹ  اسمبلی  سیکرٹریٹ   کو پیش کرے گا ۔[

[7] ](3) اگر متعلقہ  محکمہ،ذیلی قاعدہ  (2)میں درج احکامات  کی مقررہ وقت کے  اندر تعمیل نہیں کرتا  ہے تو اس کا  سیکرٹری اس بارے میں   سپیکر  کوآگاہ  کرے گا جو اس  معاملے  کواستحقاقات کمیٹی  کے سپردکرسکتاہے ۔[

] [8](4)  [*****

 

 



[1]  بذریعہ نوٹیفکیشن نمبرPAP/Legis-1(15)/2013/1380،شائع شدہ  پنجاب گزٹ(غیر معمولی)،مورخہ 22فروری 2016، صفحات     3937-44، لفظ ساتکی جگہ تبدیل کیا گیا ۔

 

[2]  بذریعہ نوٹیفکیشن  نمبرPAP/Legis-1(28)/2018/2379،شائع شدہ پنجاب گزٹ(غیر معمولی)،مورخہ 11نومبر2020،صفحات3109 تا3112،نیا ذیلی قاعدہ ایزاد کیا گیا۔

[3]  بذریعہ نوٹیفکیشن نمبرPAP/Legis-1(15)/2013/1380،مورخہ 22فروری2016،شائع شدہ  پنجاب گزٹ(غیر معمولی)،صفحات 3937-44، درج ذیل کی جگہ تبدیل کیا گیا :

126۔ رائے شماری اور نقول کی فراہمی۔ (1) قاعدہ 124 کے ذیلی قاعدہ (2)کے تابع ، بحث ختم ہونے کے بعد ، سپیکر ، اسمبلی کی قرار داد یا ترمیم شدہ قرار داد ، جیسی بھی صورت ہو اسمبلی کی ووٹنگ کے لئے پیش کرے گا اور اگر اسمبلی اس کی منظوری دے دے تو اس کی ایک نقل متعلقہ محکمے، وفاقی حکومت یا قومی اسمبلی، جیسی بھی صورت ہو، کو بھیج دی جائے گی۔

(2) متعلقہ محکمہ، اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے بھیجی جانے والی قرار داد ملنے کے تین ماہ کے عرصہ کے اندر قرار داد پر کی جانے والی کارروائی سے اسمبلی کو مطلع کرے گا۔

[4]  بذریعہ نوٹیفیکیشن  نمبرPAP/Legis-1(28)/2018/2379،شائع شدہ پنجاب گزٹ(غیر معمولی)،مورخہ 11نومبر2020،صفحات3109 تا3112، لفظ ’نوے’کی بجائےتبدیل کیا گیا۔

[5]  بذریعہ ایضاً فل سٹاپ کی بجائےتبدیل کیا گیا۔

[6] بذریعہ ایضاً ایزادکیا گیا ۔

[7]  بذریعہ ایضاً  درج ذیل کی بجائےتبدیل کیا گیا:

 ’’(3)  سپیکر ، متعلقہ  محکمہ  کی جانب سے  تحریری  استدعا کی وصولی پر ، ذیلی قاعدہ (2)میں مذکور عرصہ  میں مزید  نوےدن کی توسیع  دے سکتا ہے ۔‘‘

[8]  بذریعہ ایضاً  درج ذیل کی بجائےتبدیل کیا گیا:

   ’’(4)  اگر محکمہ  قرارداد  سے اتفاق نہ کرے تو وہ اسمبلی  کو وجوہات  پر مبنی  ایک تفصیلی  رپورٹ پیش  کرے گا  اور اسمبلی اس معاملہ  سے متعلق  مناسب اقدام  اٹھا سکتی ہے ۔‘‘

ایوان

سیکریٹیریٹ

اراکین

کمیٹیاں

ایوان کی کارروائی

مرکز اطلاعات

رپورٹیں اورمطبوعات